ثمن رفعت امتیاز اسلام آباد ہائیکورٹ کی دوسری خاتون جج ہوں گی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تین وکلا کو نامزد کیا تھا جس میں ایک خاتون وکیل بھی شامل تھیں۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے تین وکلا کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تین وکلا کو نامزد کیا تھا جس میں ایک خاتون وکیل بھی شامل تھیں۔

انہوں نے ثمن رفعت امتیاز، ارباب محمد طاہر اور بیرسٹر اعجاز اسحاق خان کے ناموں کی تجویز پیش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

عدالت کا تاریخی فیصلہ، منتشر گھرانے کے بچوں کو شناختی کارڈ مل سکے گا

ثاقب نثار کی آڈیو لیک پر فقط سیاست جاری ، عدالتی کارروائی کوئی نہیں

 10 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے مذکورہ ناموں کے انتخاب کی وجوہات بیان کی تھیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ آئین کی شق 175 کے تحت قائم کی گئی، ہائیکورٹ ایکٹ کا سیکشن 3 کہتا ہے کہ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اور 9 باقی ججز ہوں گے جو کہ پاکستان کے تمام صوبوں سے منتخب کیے جائیں گے۔ اس وقت 4 ججز کے عہدے خالی ہیں، یہ بات جسٹس اطہر من اللہ نے لکھی۔

انہوں نے لکھا کہ عدالت میں تمام صوبوں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جاتا ہے، فی الوقت سندھ اور بلوچستان کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔

ثمن رفعت امتیاز کے متعلق لکھا گیا کہ ان کا تعلیمی پس منظر بہت مضبوط ہے اور وہ پیشہ ورانہ امور میں مہارت کے لیے مشہور ہیں اور اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کوئی خاتون جج نہیں ہیں۔

متعلقہ تحاریر