براڈشیٹ نیا پانامہ یا میمو گیٹ ثابت ہوسکتا ہے؟

براڈشیٹ اسکینڈل نے پاکستان کے حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کردیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ براڈشیٹ اسکینڈل نے پاکستان کے حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کردیا ہے۔ لیکن یہ اسکینڈل خود عمران خان کے لیے پانامہ یا میموگیٹ ثابت ہوسکتا ہے۔

برطانیہ میں مقیم براڈشیٹ کمپنی کے مالک کاویح موسوی نے ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو دیا جس میں انکشاف کیا کہ موجودہ حکومتیں پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں پرغلبہ حاصل کرنے کے لیے کس طرح احتساب کا استعمال کرتی ہیں۔

ادارے کے مالک کے انکشافات صرف سابق وزیر اعظم نواز شریف کو داغدار نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہ موجودہ وزیر اعظم عمران خان کے لیے بھی اسکینڈلز کا نیا پنڈورا بکس کھول سکتے ہیں۔ کاویح موسوی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے پاس پاکستانی اشرافیہ کے ذریعے کرپشن کا ثبوت ہے۔

تاہم موسوی جو کچھ کررہے ہیں یہ بالکل ایسا ہی منصوراعجاز نے 2011 میں کیا تھا۔ اُنہوں نے امریکی فوج کے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے بعد ایک فوجی بغاوت کو روکنے کے لیے امریکی حکام کو میمو پہنچانے کا انکشاف کیا تھا۔ اس سے صدر آصف علی زرداری کے لیے پریشانی پیدا ہوئی لیکن وہ بچ گئے۔

منصور اعجاز
Express Tribune

پانامہ پیپرز نے 2016 میں آف شور کمپنیوں کو بےنقاب کر کے نواز شریف کے لیے مشکل کھڑی کردی تھی اورآخر کارانہیں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹنا پڑا تھا۔

موسوی نے انٹرویو میں کسی کا نام لیے بغیر الزام لگایا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے ساتھ ایک فرد نے ان سے 2018 میں ایک ارب ڈالرز کے اکاؤنٹ سے متعلق ملاقات کی تھی لیکن انہوں نے تفتیش کرنے کے بجائے کک بیک لینے میں زیادہ دلچسپی لی تھی۔

تاہم وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے موسوی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ براڈشیٹ کے مالک سے 2 بار 2018 میں نہیں بلکہ 2019 میں ملے۔

شہزاد اکبر
Dawn

انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات کمپنی کو دیئے جانے والے ایوارڈ پرائزپرتبادلہ خیال کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ کہ نیب اور براڈشیٹ کے مابین کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ مسلم لیگ (ن) نے مشیراحتساب شہزاد اکبر پر الزام لگایا کہ انہوں نے براڈشیٹ کے مالک سے کک بیک کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نیب کے احتساب پر قومی اسمبلی میں بحث

دریں اثنا سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت براڈشیٹ کے معاملے کو میڈیا پر اس لیے اچھال رہی ہے تاکہ نیب پر عائد جرمانے سے توجہ ہٹائی جاسکے۔ اس مسئلے نے نہ صرف نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے مشکلات پیدا کیں بلکہ اس سے عمران خان کو مستقبل میں بھی سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے