ناکام معاشی پالیسی اور سیاسی شکست عبدالحفیظ شیخ کو لے ڈوبی

عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹا کر حماد اظہر کو وزارت خزانہ کا اضافی قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔

پاکستان میں ناکام معاشی پالیسی اور سیاسی شکست عبدالحفیظ شیخ کو لے ڈوبی ہے۔ حکومت نے عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹا کر حماد اظہر کو وزارت خزانہ کا اضافی قلمدان سونپ دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ کا عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی جس کے بعد عبدالحفیظ شیخ اپنے دفتر بھی نہیں آئے۔ حماد اظہر کے پاس پہلے ہی صنعت و پیداوار کی وزارت کا قلمدان بھی موجود ہے تاہم اب وہ وزیر خزانہ کے طور پر حکومت کی معاشی ٹیم کے سربراہ بھی ہوں گے۔

حماد اظہر نے وزیراعظم کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ کا اضافی قلمدان سونپنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے ڈھائی سال سے زیادہ دورِ حکومت میں اس عہدے پر یہ تیسری تعیناتی ہے۔ اس سے قبل اسد عمر کو وفاقی وزیر خزانہ بنایا گیا تھا۔ اسد عمر کو ہٹا کر یہ وزارت بطور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو سونپی گئی تھی اور بعد میں ایک آرڈیننس کے ذریعے اُنہیں وزیر تعینات کیا گیا تھا۔ بعد میں منصوبے کے مطابق اُنہیں سینیٹر بنایا جانا تھا تاکہ وہ وزیر کے طور پر کام جاری رکھ سکیں۔ لیکن وہ سینیٹ کا انتخاب ہار گئے اور بالآخر اب اُنہیں بھی برات کا پروانہ تھما دیا گیا ہے۔ اب حماد اظہر کو وفاقی وزیر خزانہ بنا دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالحفیظ شیخ سے قلمدان واپس لینے کی وجہ یہ ہے کہ وہ معاشی پالیسیز اور سیاست دونوں میں ہی ناکام ہوگئے تھے اور اسٹیٹ بینک سے متعلق پالیسی اور دیگر معاشی امور پر کابینہ میں تحفظات پائے جاتے تھے۔

حال ہی میں عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں حکومت پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سامنے گٹھنے ٹیک دیے تھے اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر سر تسلیم خم کردیا تھا۔ اُن شرائط کے مطابق مجموعی طور پر حکومت پاکستان سال 2023 تک بجلی 6 روپے فی یونٹ تک مہنگی کرے گی اور یوں سال 2023 تک مرحلہ وار بجلی مہنگی کر کے 878 ارب روپے اضافی حاصل کیے جائیں گے۔ بجلی مہنگی کرنے کے لیے آرڈیننس اور پھر کابینہ کی توانائی کمیٹی کے طے کردہ روڈمیپ کا سہارا لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا عبدالحفیظ شیخ کی شکست چائے کی پیالی میں طوفان ہے؟

چند روز قبل ہی حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضے کے پروگرام کے لیے 3 آرڈیننسز لانے کا فیصلہ کیا تھا۔ پہلے آرڈیننس میں انکم کی چھوٹ اور رعایتیں محدود کی گئیں، دوسرے میں بجلی کی وصول شدہ رقم میں سے 10 فیصد سرچارج وصول کرنے کا اختیار دیا گیا اور تیسرے میں اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بحال کی گئی (یعنی گورنر اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا جو وزیر خزانہ کی بجائے صرف پارلیمنٹ کو جوابدہ ہوگا)۔

معاشی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ عبدالحفیظ شیخ سیاست میں بھی ناکام رہے ہیں کیونکہ انہیں حال ہی میں ہونے والے سینیٹ کے انتخاب میں جرنل نشست پر شکست ہوئی تھی اور اُن کے مخالف یوسف رضا گیلانی سینیٹر منتخب ہو گئے تھے جو اب ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ کے عہدے سے برطرفی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی فتح قرار دیا ہے۔

سینئر صحافی اور اینکر پرسن کامران خان نے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹنے کی ہدایت اس وجہ سے کی کیونکہ وہ انکی کارکردگی سے خوش نہیں تھے۔

ایک اور ٹوئٹ میں کامران خان نے کہا کہ بظاہر کابینہ میں کسی بڑی اکھاڑ پچھاڑ کی توقع نہیں ڈاکٹر حفیظ شیخ کی رخصتی ہی سب سے بڑی خبر ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اکثر صارفین سوال کر رہے ہیں کہ حکومت کئی مواقع پر یہ کہہ چکی ہے کہ معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔ اگر واقعی ایسا ہی تھا تو وزیر خزانہ کو کیوں تبدیل کیا گیا ہے؟ اور اگر ایسا نہیں تھا تو کیا حکومت صرف عوام کی تسلی کے لیے یہ بات دہراتی رہی ہے؟

متعلقہ تحاریر