فلسطین کی حامی ماڈلز کے خلاف نیویارک ٹائمز کا اشتہار
اس اشتہار کی اشاعت کے پیچھے ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے سربراہ ربی شمولی بوٹیچ کا ہاتھ ہے۔
امریکی اخبار ’دی نیویارک ٹائمز‘ نے فلسطین کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر امریکی ماڈلز بیلا حدید، گی گی حدید اور برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا کے خلاف اشتہار شائع کیا ہے۔
اس اشتہار کی اشاعت کے پیچھے ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے سربراہ ربی شمولی بوٹیچ کا ہاتھ ہے۔ ربی شمولی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اسرائیل مخالف لوگوں کے خلاف ہمارے اشتہار کی حمایت کریں۔‘
Support our ads against those demonizing Israel – https://t.co/4qjuKpyaon https://t.co/Mq5xZjkkFy
— Rabbi Shmuley (@RabbiShmuley) May 21, 2021
یہ بھی برھیے
تہلکہ میگزین کے سابق ایڈیٹر ترون تیج پال ریپ کے الزامات سے بری
برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے ذریعے نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے جھوٹے اشتہار کو مسترد کرتی ہوں۔‘
— DUA LIPA (@DUALIPA) May 22, 2021
دعا لیپا نے لکھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ یہودیوں، مسلمانوں اور عیسائیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ امن اور سکون سے اپنے ملک میں رہیں۔ ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک نے اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے غلط طریقے سے میرا نام استعمال کیا ہے۔‘
پاکستان سے تعلق رکھنے والی مصنفہ فاطمہ بھٹو نے ٹوئٹر پر نیویارک ٹائمز کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’ان تین نوجوان خواتین کو ہراساں کرنے کی مہم چلانے کے لیے کتنی رقم لی؟‘
This is Islamophobic, racist bullying. @nytimes you took money to run this harassment campaign against three young women? It’s defamatory and I read it as a threat. https://t.co/jwjIWiX4oD
— fatima bhutto (@fbhutto) May 22, 2021
فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’نیویارک ٹائمز نے دعا لیپا، بیلا اور گی گی حدید کے خلاف اشتہار اس لیے شائع کیا ہے کیونکہ انہوں نے فلسطینیوں کے حق اور آزادی کے لیے بات کی ہے۔‘
The NYT @nytimes runs a full page add accusing dua lipa, Bella and Gigi Hadid of being Hamas, because they spoke for the right to life and liberty for #Palestine– there could not be a clearer example of Israel having “influence over media and deep pockets”- #Palestine pic.twitter.com/RPWSWKAwZL
— khadijah shah (@khadijah_shah) May 23, 2021
دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی نیویارک ٹائمز پر تنقید کی ہے۔
This is what happens when you advocate for Palestinian human rights. This is the silencing mechanism that has worked so well for so long. This is tyranny. These are the stakes. https://t.co/Ihvizmlav4
— Hend Amry (@LibyaLiberty) May 23, 2021
Fwiw if there was an ad suggesting named pro-Israel celebrities were responsible for various genocidal statements made by senior Israeli politicians in recent years, I’d also consider a clear attempt at intimidation & not appropriate for a newspaper to run https://t.co/VK8vRVuZ6P
— Abi Wilkinson (@AbiWilks) May 22, 2021
It is insanely Islamophobic to conflate Bella, Gigi and Dua’s support of Palestinians with Hamas. This could very well threaten their safety. I hope each one of them files a lawsuit and forces a retraction. https://t.co/xxuJkF1wVF
— Sarah Mushtaq (@SarahMushMush) May 23, 2021