حکومت بچانے کے لیے مودی کالا قانون استعمال کرنے لگا

نریندرا مودی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان قوانین کا سہارا لیا جس کے تحت ریاستی ادارے حکومت مخالف عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرسکیں گے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے دور میں انسداد دہشتگردی قانون کے تحت شہریوں کو مقدمے کا آغاز ہونے سے پہلے ہی کئی سال جیل کاٹنا پڑتی ہے۔

ہزاروں افراد بشمول شاعر، سیاسی منتظمین اور حتیٰ کہ ایک کیھتولک پادری کو بھی جیل ہوچکی ہے۔ اس قانون کو بھارتی عدالتیں چیلنج کررہی ہیں جن کے مطابق یہ طاقت کا ناجائز استعمال ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شاہ رخ خان کو”مودی” سے نا ملنے کی سزا دی جارہی ہے؟

مودی حکومت نے معیشت کا دھڑن تختہ کردیا

ناقدین کے مطابق بھارتی حکومت اپنے شہریوں کے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے اُس قانون کا اطلاق جاری رکھے ہوئی ہے جس کی جڑیں نوآبادیاتی زمانے کے برطانوی قانون سے ملتی ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی نے 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ان قوانین کا سہارا لیا جس کے تحت ریاستی ادارے حکومت مخالف عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرسکیں اور انہیں گرفتار کیا جاسکے۔

مودی حکومت نے سنہ 2019 میں شہریوں کے آن لائن ڈیٹا تک رسائی حاصل کرلی اور پچھلے برس اس نے ایسا قانون بنایا جس کے ذریعے “encrypted messages” کو بھی ٹریس کیا جاسکے گا۔ اس قانون کے متعارف ہونے کے بعد سماجی رابطے کی سروس واٹس ایپ نے بھارتی حکومت کے خلاف مقدمہ بھی کیا۔

بھارتی حکام فیس بک اور ٹوئٹر کو لاکھوں سوشل میڈیا اکاؤںٹس بند کروانے کے لیے آمادہ کرنے میں کامیاب رہے، حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ اکاؤنٹس سے عوام اور حکومت مخالف کارروائیاں ہورہی ہیں۔

مختلف احتجاج اور دھرنوں کے دوران انٹرنیٹ سروس معطل کردینا حکومت نے معمول بنالیا ہے جس کی وجہ سے بھارت ان ممالک کی فہرست میں اول پر ہے جو کہ اپنے شہریوں کی معلومات تک رسائی کو روکتے ہیں، یہ رپورٹ “access now” نامی گروپ نے جاری کی ہے۔

مودی کی وزارت عظمیٰ کے دوران انسداد دہشتگردی کے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 5 سال کے دوران 8 ہزار 300 افراد کو گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا۔

حکومت نے رواں سال اگست میں پارلیمنٹ کو بتایا کہ انسداد دہشتگردی کے قانون کے تحت 2016 سے 2019 تک بننے والے مقدمات میں سے صرف 2 فیصد پر سزائیں سنائی گئیں لیکن سزا کے باوجود بھی تحویل میں لیے گئے افراد کو کئی سال قید رکھا جاسکتا ہے۔

انسداد دہشتگردی قانون کے تحت گرفتار کیے گئے افراد میں سب سے زیادہ اشتعال کیتھولک پادری ریو اسٹین سوامی کے کیس پر سامنے آیا۔ پادری سوامی 84 برس کی عمر میں بیماری کی وجہ سے جیل میں ہی وفات پاگئے تھے۔

بھارتی حکومت نے پادری کو تقریر میں ماؤ باغیوں کی حمایت کرنے کا الزام لگا کر گرفتار کیا تھا اور وہ قید میں ہی انتقال کرگئے۔ سپریم کورٹ کے سابق جج نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کے قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے، عدالتوں کو واضح ہدایات جاری کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ تحاریر