پاکستانی ماہرین کا کارنامہ، خون کے سرطان کا ممکنہ علاج دریافت

پاکستانی ماہرین نے برطانوی طبی ماہرین کےساتھ مشترکہ طور پر کوششوں کے بعد ایسا طریقہ علاج دریافت کرلیا جس کے باعث بلڈ کینسر کے ناقابل علاج مریضوں کا علاج ممکن ہوسکے گا۔

پاکستان میں لیوکیمیا ریسرچ فاؤنڈیشن کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دُنیا بَھر میں ہر تین منٹ بعد ایک فرد میں خون کے سرطان کا شکار ہوتا ہے جبکہ بلڈ کینسر کے شکار ہر تین میں سے ایک مریض بلڈ کینسر کی ایسی قسم کا شکار ہوتا ہے جس کا علاج فی الحال ممکن نہیں تاہم  پاکستانی  ماہرین نے برطانوی طبی ماہرین کےساتھ مشترکہ طور پر کوششوں کے بعد ایسا طریقہ علاج دریافت کرلیا جس کے باعث بلڈ کینسر کے ناقابل علاج مریضوں کا علاج ممکن ہوسکے گا۔

لیوکیمیا بلڈ کینسر کی تین بڑی اقسام میں سے ایک ہے جبکہ لیوکیمیا کے بیشتر کیسز بشمول Philadelphia-positive  (acute lymphoblastic leukemia)  ALL قابل علاج ہیں جبکہ اس مرض کا شکار ایک چوتھائی مریض  ناقابل علاج ہوتے ہیں کیونکہ ان کےمرض میں مزاحمت بڑھ جاتی ہے، (سیالویہ ارومی ابیضاضِ حادی (acute lymphoblastic leukemia) جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ایک ایسا خون کا سرطان ہوتا ہے جس کو ابیضاض (leukemia) کہا جاتا ہے اور چونکہ یہ ابیضاض نامی سرطان سیالویہ ارومہ (lymphoblast) میں پایا جاتا ہے اور اپنی نوعیتِ ورود یعنی incidence میں حادی (acute) ہوا کرتا ہے اس ليے اس ابیضاض کے نام میں سیالویہ ارومی (lymphoblastic) اور حادی کے الفاظ لگا کر سیالویہ ارومی ابیضاض حادی کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اسے مختصراً ALL بھی کہتے ہیں)۔

یہ بھی پڑھیے

سرطان کے 2 سال بعد ریکاکو ایکی ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائڈ

انڈونیشیا میں شطرنج کے آن لائن مقابلے کے 12 لاکھ سے زیادہ ناظرین

پاکستان کے معروف اسپتال آغا خان یونیورسٹی کے سینٹر فار ریجنریٹیو میڈیسن (سی آر ایم) اور برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کے  ماہرین نے  Neoplasia  کے میگزین میں ایک ایسے کیمیکل ری ایکشن کی نشاندہی کی ہے جولیوکیمیا کے خلیات کی نشونما کو روکنے میں مؤثر پائے گئے ہیں Neoplasia  ایک نوپلازم  ٹشوز کی غیر معمولی اور ضرورت سے زیادہ نشوونما کی ایک قسم ہے۔

یہ وہ عمل جو نیپلازم بننے یا پیدا کرنے کے لیے ہوتا ہے اسے نیوپلازیا کہتے ہیں، نوپلازم کی نشوونما عام ارد گرد کے ٹشو کے ساتھ نہیں ہوتی ، اور غیر معمولی طور پر بڑھتی رہتی ہے ، یہاں تک کہ اگر اصل محرک کو ہٹا دیا جائے تو بھی اس کی نشونما جاری رہتی ہے۔

سی آر ایم کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر افسر میاں  نے اپنے کیریئر کے دوران ، خلیات کے  ایک دوسرے سے رابطے کے کئی راستوں کی چھان بین کی ہے اور ان کے ماضی کے کام اور تجربے کے باعث وہ برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی کے پروفیسر اولیوراوٹمین کے ساتھ  مشترکہ طورپر تحقیقات شروع کیں۔

سی آر ایم کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر افسر میاں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہمارے جسم کے خلیے کیمیائی سگنل، جو پروٹین یا دیگر مالیکیول  پر مشتمل ہوتے ہیں  ان کا کیمیائی اشاروں کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں ی ہیں ، جس کا  مقصد خلیوں کے مختلف افعال کو آسان بنانا ہے۔ یہ سگنل عام طور پر اپنے مقصد کو پورا کرنے کے بعد رک جاتے ہیں لیکن اگر یہ رابطے مخصوص وقت کے اور ضرورت پوری ہونے کے باوجود نہ رکیں اور جاری رہیں  تو وہ صحت کے سنگین مسائل جیسے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

انھوں نےبتایا ہے کہ "ہمارے مطالعے نے ایک سگنلنگ پاتھ وے کا پتہ لگایا جو آن ہے اور علاج سے بچنے والے فلاڈیلفیا پازیٹو ایکیوٹ لمفوبلاسٹک لیوکیمیا ، پی ایچ+ALL میں بند نہیں ہے۔” ایک پروٹین کو دوسرے پروٹین کو رابطہ کرنے سے روکتا ہے جو خلیے کی  ضرورت کے مطابق رابطے کو یقینی بناتا ہے اور غیر ضروری نشونما کو روکتا ہے  جو کینسر کا سبب بنتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر