ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر قبضہ مافیہ کا راج

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاھ نے روٹ کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ہے کہ یہ 39.4 کلومیٹر طویل خوبصورت سڑک ہوگی۔ ملیرایکسپریس وے کی لاگت 27 ارب روپے سے زیادہ ہوگی

پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاھ نے جمعرات کے روز ملیر ایکسپریس وے کے روٹ کا دورہ کیا۔ اُنہوں نے اس  کا تعمیراتی کام جلد شروع کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں لیکن حقیقت میں اُس کے روٹ پر کچی اور پکی غیر قانونی تجاوزات قائم ہیں جہاں قبضہ مافیا کا راج ہے۔

ملیر ایکسپریس وے کے روٹ کو ملیر ندی سے لے جانے کا امکان ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے اِس منصوبے کے جلد سنگ بنیاد رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ توقع ہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اِس کا اگلے ہفتے افتتاح کریں گے۔ لیکن اِس کے روٹ پر غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔

ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر قبضے

اِس سڑک کے روٹ پر ملیر ندی کے اطراف آبادی کو معاوضہ ادائگی کے فیصلے کہ بعد ہزاروں ایکڑ پر قبضہ کرلیا گیا ہے۔ ملیر ندی کا مجوزہ روٹ قیوم آباد، کورنگی سے شاہ فیصل کالونی اور آگے مین سپر ہائے وے کو ملانے کا ہے۔

اِس روٹ کے بعد ملیر ندی کو قبضہ مافیہ نے چوڑا کرکے اس پر پہلے ہی قبضہ کر لیا ہے۔ ڈی ایچ اے فیز 7 کی بڑی اراضی پر رات کے اندھیرے میں مشینری کے ہمراہ کارروائی کر کہ قبضہ کرلیا گیا ہے۔ ملیر ندی پر نئی کچی آبادیاں بھی بننے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر قبضہ مافیا کا راج

ملیر ایکسپریس وے کی تکنیکی تفصیل

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاھ نے روٹ کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا ہے کہ یہ 39.4 کلومیٹر طویل خوبصورت سڑک ہوگی۔ ملیرایکسپریس وے کی لاگت 27 ارب روپے سے زیادہ ہوگی۔

ملیر ایکسپریس وے ملیر ندی کی بائیں کنارے پر تعیر کی جائے گی اور یہ ہائی اسپیڈ ٹال ایکسپریس وے ہوگا۔ ایکسپریس وے 6 لین کی سڑک ہوگی جس پر 3 لین کا ڈوئل کیرج وے ہوگا۔

ملیر ایکسپریس وے کی اسپیڈ ڈیزائن 100 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی جبکہ انٹرچینج پر اسپیڈ 50 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔

اِس کا آغاز کورنگی روڈ ڈی ایچ اے کریک ایوینیو سے ہوگا اور جام صادق پل، شاہ فیصل کالونی روڈ، فیوچر کالونی سے ہوتی ہوئی کاٹھوڑ تک جائے گی۔

 وزیر اعلی سندھ کا کہنا ہے کہ شاہراہ پر پیدل چلنے والوں کے لئے 9 کراسنگ پوائنٹس ہوں گے۔ ملیر ایکسپریس وے پر سندھ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر شروع کر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے لیے چیلنج

تھر کول پروجیکٹ کے بعد ملیر ایکسپریس وے پیپلز پارٹی کی حکومت کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔لیکن اِس منصوبے میں حائل غیر قانونی تجاوزات اور قبضوں کو ختم کرانا بھی سندھ حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اِس کے علاوہ اِس منصوبے میں بدعنوانی کلی روک تھام اور شفافیت برقرار رکھنا بھی پیپلز پارٹی کے لیے انتخابات سے قبل ایک اہم کام ہوگا۔

متعلقہ تحاریر