طالبان حکومت داعش خراسان کو قابو کرنے میں ناکام

اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر رپورٹ پیش کردی، داعش خراسان کو خطرہ قرار دے دیا۔

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی صورتحال پر ایک مایوس کن رپورٹ پیش کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ داعش کے ایک گروپ کا نیٹ ورک وسیع ہورہا ہے اور اب وہ تقریباً تمام 34 صوبوں میں موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیے

امریکا کے بعد داعش طالبان کے لیے بڑا چیلنج

فیصل رضا عابدی نے عالمی جنگ کی تیاری پکڑ لی

نمائندہ خصوصی ڈیبوراہ لیونز نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ داعش خراسان کی توسیع کے حوالے سے طالبان کا ردعمل صرف اتنا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کو ماورائے عدالت گرفتار اور قتل کررہے ہیں۔

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب داعش خراسان نے کابل کے شیعہ مسلم علاقے میں دو بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ چھ زخمی ہوئے تھے۔

نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ طالبان داعش خراسان کی توسیع نہیں روک پا رہے ہیں۔ اب یہ گروپ تقریباً تمام صوبوں میں موجود ہے اور متحرک بھی ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2020 میں داعش خراسان نے صرف 60 حملے کیے تھے جن کی تعداد اب بڑھ کر 334 ہوچکی ہے۔

ڈیبوراہ لیونز نے کہا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کو روزانہ ماورائے عدالت قتل اور سابق سیکیورٹی افسران کے گھروں کی تلاشی سے متعلق رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔

متعلقہ تحاریر