ایران میں اساتذہ کا ملک گیر احتجاج، 28 صوبوں میں ایمرجنسی نافذ

شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک وہ اپنے حقوق حاصل نہیں کر لیتے، وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ایران کی سماجی کارکن مریم راجاوی کی قیادت  میں اساتذہ کے ان کے نامساعد حالات زندگی، کم تنخواہوں اور زیادہ قیمتوں کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج  ملک کے 28 صوبوں کے 66 سے زائد شہروں تک پھیل گیا ہے ، احتجاج کے شرکاء نے علماء اور  حکومت کی طرف سے اپنے جائز مطالبات کو نظر انداز کرنے مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک وہ اپنے حقوق حاصل نہیں کر لیتے، وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق  ایران میں اساتذہ کے ملک گیر احتجاج میں خواتین کی غیر معمولی  تعداد  شامل ہے جو مہنگائی کے باوجود اپنی کم تنخواہوں   اور بنیادی حقوق کی عدم فراہمی کے باعث  شروع ہو ا جس میں  کی قیادت  ایران کی معروف سماجی کارکن مریم راجاوی نے شروع کی ، ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں احتجاج  کرنے والے اساتذہ نے نومبر 2019 کی بغاوت کے شہداء کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایران کو کسی صورت ایٹمی طاقت نہیں بننے دیں گے، اسرائیل

چین کے بعد ایران بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آگیا

ملک گیر احتجاج کو روکنے کے لئے  ایرانی حکومت  نے طاقت کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے سیکڑوں شرکاء  کو گرفتارکرکے قید کردیا، جو شرکاء کو مشتعل کرنے کا باعث بنا ۔ایرانی پارلیمنٹ میں قانونی کمیٹی کے سربراہ اور مذہبی شخصیت موسیٰ غضنفر آبادی نے احتجاجیوں کے “تخریبی ارادے رکھنے” کی صورت میں ان پر فائرنگ کو شرعا درست عمل قرار دیا ہے۔

انھوں نے مظاہرین پر فائرنگ کے جواز کو حکومتی سرکاری سیکورٹی فورسز تک محدود نہیں رکھا بلکہ ان کا کہنا تھا کہ “سیکورٹی فورسز کے علاوہ جو کوئی بھی خطرے اور نقصان کا وقوع دیکھے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ عملی طور پر مداخلت کرےاس کے لئے مداخلت کرنے والے کو شرعی اور قانونی تحفظ حاصل ہے”۔موسیٰ غضنفر آبادی کا یہ بیان ایران کے تیسرے بڑے شہر اصفہان میں ہونے والے وسیع مظاہروں کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرین  اصفہان کے مظاہرے تک پر امن تھے تاہم گذشتہ روز سیکورٹی فورسز نے احتجاجیوں پر دھاوا بول دیا اور ان کے خیموں کو آگ لگا دی،  مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا گیا اور ان کے خلاف آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا،  بعض وڈیو ز میں عسکری وردی میں ملبوس مسلح افراد کو پْر امن احتجاجیوں پر براہ راست گولیاں برساتے بھی دیکھا گیا۔

متعلقہ تحاریر