والدین کو گھر سے نکالا تو جیل ہوگی، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

لاہور والدین بچوں کو کسی بھی وقت گھر سے نکال سکتے ہیں، 7 دن میں گھر خالی نہ کیا تو بچے کو جیل ہوگی، عدالت۔

لاہور ہائیکورٹ نے والدین کے تحفظ آرڈیننس 2021 کے تحت ایک مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی اولاد کرائے دار یا مالک مکان ہے، تو وہ اپنے والدین کو گھر سے نہیں نکال سکتا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by H Pakistan (@hellopakistan)

ہیلو پاکستان کی انسٹاگرام پوسٹ میں خبر کے متعلق مزید لکھا گیا کہ والدین کو گھر سے نکالنا جرم کے زمرے میں آئے گا، یہ ریمارکس جسٹس باقر نجفی نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھے۔

یہ بھی پڑھیے

غزہ میں فلسیطنی خاتون نے اسمگل شدہ نطفہ سے جڑواں بچوں کو جنم دے دیا

نیوزی لینڈ میں کم عمر بچوں کے سگریٹ خریدنے پر پابندی

جسٹس نجفی نے علی اکرم نامی شہری کے مقدمے میں فیصلہ سنایا، انہوں نے مزید لکھا کہ والدین کو گھر سے نکالنے والے بچے پر ایک سال قید اور جرمانہ ہوگا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ والدین اپنے بچوں کو کبھی بھی گھر سے نکال سکتے ہیں اور بچے کو ایسی صورت میں 7 دن کے اندر گھر خالی کرنا ہوگا ورنہ اسے ایک مہینے جیل میں قید رکھا جائے گا۔

علی اکرم کے والد محمد اکرم نے عدالت میں درخواست کی تھی کہ اس کے بیٹے نے اسے گھر سے نکال دیا ہے، محمد اکرم نے اپنے بیٹے کے خلاف کارروائی کے لیے ڈپٹی کمشنر سے بھی درخواست کی تھی۔

ڈپٹی کمشنر نے بزرگ شہری کو عدالت میں شکایت درج کروانے کے لیے کہا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر اور اپیلیٹ کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد روک دیا ہے۔

عدالتی بینچ نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ عدالت کے فیصلے پر قانون کی روشنی میں عمل درآمد کروایا جائے۔

متعلقہ تحاریر