پاکستان میں زعفران کی کاشت کا مستقبل

جمعہ خان ترین کا کہنا ہے کہ اب ہمارے پاس بہترین قسم کی کھاد موجود ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں زعفران کی فصل لگانے کا رجحان روز بروز بڑھ رہا ہے۔ صوبائی حکومت مستقبل میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس کی کاشت شروع کرنے کے منصوبے بنا چکی ہے۔

زعفران کو دنیا کی قیمتی ترین فصل کہا جاتا ہے۔ یہ بہترین زرمبادلہ کمانے کے اعتبار سے ریڈ گولڈ کے نام سے مشہور ہے۔

زعفران درحقیقت یورپ اور کشمیر کی پیداوار ہے۔ بلوچستان کے کسانوں اور ماہرین کو اس کی کاشت کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں۔

زعفران پر تحقیق

ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اے آر آئی) بلوچستان میں زعفران کی فصل پر گزشتہ دو سالوں سے تحقیق کی جارہی ہے۔

جمعہ خان ترین

ڈائریکٹر جنرل اے آر آئی جمعہ خان ترین نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ ”اب ہمارے پاس بہترین قسم کی کھاد موجود ہے۔ بیشتر علاقے ایسے ہیں جہاں کامیابی سے زعفران کی کاشت کی جاسکتی ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ حکومت زعفران کے منصوبے کے لیے بجٹ کی منظوری دے چکی ہے۔

جمعہ خان  کے مطابق قلات، مستونگ، ژوب، کوئٹہ اور خضدار میں  کاشتکاروں کو زعفران کی فصل لگانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اوراس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

زعفران

  نیوز 360 نے زعفران کے منصوبے کے ریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹرمحمد شکیل سے بھی بات چیت کی۔

انہوں نے بتایا کہ زعفران کا پودا انتہائی سخت جان ہوتا ہے جو منفی 15 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈ برداشت کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بی ایم ڈبلیو کی بائیکس اب پاکستان میں بھی فروخت ہوں گی

ڈاکٹر شکیل نے مزید کہا کہ زعفران کے بیج کا مناسب ترین وزن 8 سے 10 گرام سمجھا جاتا ہے۔ ستمبر سے نومبر تک اس کی فصل تیار ہوتی ہے۔ اسپین اوردیگریورپی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں افرادی قوت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے مزدوری پر لاگت کم آتی ہے۔

بلوچستان میں زعفران کا معیار کیسا ہے

محققین کے مطابق بلوچستان میں معیاری زعفران موجود ہے جس کے باعث فصل کی زیادہ سے زیادہ قیمت وصول کی جاسکتی ہے۔

صوبائی حکومت مستقبل میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس کی کاشت کے تناظر میں نہایت پرامید ہے۔

مقامی زمیندار ڈاکٹر رضا محمد نے نیوز 360 کو بتایا کہ 2 سال قبل اے آر آئی کوئٹہ نے اُن کی بھرپورمدد کی تھی۔ اب وہ اپنے کھیتوں میں زعفران کی معیاری فصل کو دیکھ رہے ہیں۔

اگر مستقبل میں بھی اے آر آئی کوئٹہ کی کاوشوں کو پالیسی سازوں کی حمایت حاصل رہی تو کاشت کار زعفران کی فصل کا معیار مزید بہتربناسکیں گے۔

متعلقہ تحاریر