پاکستان میں آئندہ سال بھی چینی کے بحران کے خدشات

وزارت صنعت، کسان اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر صعنت و پیدوار حماد اظہر کو خط لکھا ہے۔ خط میں شوگر ملز مالکان نے گنے کی مقررہ قیمت پر حصول ممکن بنانے کے لیے حماد اظہر سے مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔

وفاقی حکومت سے گنے کی حصول میں درپیش مشکلات کو حل کرنے اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو گنے کی متواتر فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرنے کی درخواست کردی ہے۔

شوگر ملز مالکان کے مطابق صوبائی حکومتوں کی ہدایات پر ملک بھر میں شوگر ملز نے کرشنگ شروع کردی ہے۔ لیکن شوگر ملز کو اس وقت گنے کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک کے اکثر علاقوں میں کسانوں نے ابھی تک گنے کی کٹائی شروع نہیں کی ہے۔ کسان گنے کے سرکاری نرخ سے زائد قیمت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

صوبائی حکومتوں نے 40 کلو (ایک من) گنے کی قیمت دو سو روپے مقرر کی ہے۔ جبکہ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ وہ فی من گنا تین سو روپے میں ہی فروخت کریں گے۔

شوگر ملز کے بوائلر چل رہے ہیں لیکن گنا نہیں ہے۔ سپلائی بہتر نہ ہوئی تو شوگر ملز اپنے یونٹ ایک ہفتے کے اندر بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

حکومت کی جانب سے قانون منظور کیا گیا ہے کہ جو شوگر مل بروقت چینی کی فراہمی نہیں کرے گی اس پر 50 لاکھ روپے یومیہ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

کسان اتحاد کے سربراہ رکن نوازش علی شاہ کے مطابق ملک میں چینی کی سالانہ ضرورت 53 سے 55 لاکھ ٹن ہے۔ گنے کی فی من قیمت میں اضافہ شوگر ملز کے باعث ہے۔ سندھ میں شوگرملز 202 روپے فی من میں بھی گنا خریدنے کو تیار نہیں ہیں۔

PC: Business Recorder

اکتوبر کے آخر میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کے پاس ڈھائی لاکھ روپے کی رقم موجود تھی۔ شوگر ملز نے پیسہ بنایا ہے۔ گنے کی قیمت اگر سرکاری ریٹ سے کم ہوجائے تو کسانوں کو نقصان ہوگا۔ اس سال گنے کی پیداوار میں پانچ سے سات فیصد تک کمی آئی ہے۔ جبکہ شوگر ملز کے مالکان کا کہنا ہے کہ پیداوار میں بارہ فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیل فون کیمرے آسانی اور بے روزگاری ساتھ ساتھ

سال 2009ء میں شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ 1950ء میں ترامیم کی گئی تھیں۔ جس کے بعد گنے کی قیمت کا تعین صوبائی حکومتیں کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2018ء میں چینی کی قیمت 50 سے 55 روپے فی کلو تھی۔ جبکہ گنا 180 روپے فی من میں فروخت کیا گیا تھا۔ اب چینی کی قیمت 105 روپے ہے تو گنے کی قیمت بھی دگنی ہونی چاہیے۔ تاہم کسان اتحاد قیمت دگنی کرنے کا مطالبہ نہیں کررہا۔

کسان کو 225 روپے فی من گنا فروخت کی صورت میں بھی نقصان کا سامنا ہوگا۔ اب کم از کم 225 روپے فروخت ہونے کی صورت میں کسان نقصان سے بچ سکتے ہیں۔ ورنہ کسان گنا کاشت کرنا چھوڑ دیں گے۔

متعلقہ تحاریر