ایپل کی ایپ ٹریکنگ ٹرانسپیرنسی کیاہے؟

ایپل آئندہ برس صارفین کی معلومات کے تحفظ کے لیے نئی ایپ متعارف کروائے گا

ایپل نے صارفین کے ڈیٹآ کو محفوظ بنانے کے لیے اگلے برس نئی ایپ لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے صارفین کو اختیار حاصل ہوگا کہ کوئی بھی ایپ ان کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کر سکے۔ 

فیس بک اورایپل کے درمیان ایک دلچسپ لڑائی دیکھائی دیتی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ کاروبار کی مماثلت ہے۔ دونوں ٹکنالوجی کی بڑی کمپنیاں ہیں۔ دونوں کا آپس میں کوئی مقابلہ نہیں لیکن پھر بھی ان کے مابین رقیبوں والا ماحول قائم رہتا ہے۔

ایسے ہی چند بڑے رقیب جن میں کوکا کولا اور پیپسی، بوئنگ اورایئر بس، میک ڈونلڈز اور برگر کنگ شامل ہیں۔ ان سب میں ایک چیز مشترک ہے کہ یہ ایک ہی کاروبار میں ایک دوسرے کے مقابل ہیں۔

فیس بک کی تمام تر آمدنی اشتہارات سے حاصل ہوتی ہے جو کہ ایپل کی آمدنی کے لحاظ سے کم ہے۔ جبکہ ایپل کے ذرائع آمدن ان کے آلات کی فروخت اورایپ اسٹور ہے۔

ایپل کے مالک ٹم کک نے فیس بک کی مخالفت میں کہا تھا کہ کئی سالوں سے فیس بک اپنے صارفین کو بطورمصنوعات ٹریٹ کرتا ہے۔ اشتہارات سے پیسے کمانے کے لیے ان کی ذاتی معلومات متاثر ہوتی ہیں۔ اسی کے بعد فیس بک کے مالک مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ ایپل مہنگی مصنوعات کی فروخت کرتا ہے۔ اس لیے ایپل کا فیس بک پرتنقید کرنا مناسب نہیں ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق گزشتہ برس ایپل نے فیس بک کے ڈویلپر ٹول کو مسوخ کر دیا تھا۔

رواں سال ایپل نے اعلان کیا کہ وہ ایپ ٹریکنگ ٹرانسپیرنسی نامی ایک ایپ متعارف کروائیں گے۔ جس کی مدد سے صارفین اپنی معلومات کو محفوظ رکھ سکیں گے۔ اور صارفین کے پاس اس کا انتخاب ہوگا۔ مختلف ایپ جیسے فیس بک صارفین کی معلومات تک اختیار حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایپل صارفین کو 11 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز ہرجانہ ادا کرے گا

ایپل کی جانب سے اس ایپ کی لانچ کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اور ڈیویلپرز کو اگلے سال تک کا وقت دیا گیا ہے۔

ایپل کا کہنا ہے کہ فیس بک ایگزیکٹوز کی جانب سے اس بات کو واضح کر دیا گیا ہے کہ صارفین کا زیادہ سے زیادہ ڈیٹا جمع کرسکیں۔ صارف کی رازداری کو نظر انداز کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔

اسٹیو جابز جو کہ ایپل کے شریک بانی تھے۔ انہوں نے 2010ء میں فیس بک میں صارفین کی ذاتی معلومات کے حوالے سے تنبیہ بھی کی تھی۔

جبکہ 2018ء میں ٹیم کک کا کہنا تھا کہ وہ بھی فیس بک کی طرح صارفین کی معلومات اشتہارات کے حصول کے لیے استعمال کر سکتے تھے جو انہوں نے نہیں کیا۔

متعلقہ تحاریر