فریئرہال میں پھولوں کی نمائش ادھار مانگ کر منعقد کرنے کا انکشاف

کے ایم سی محکمہ باغات کی نرسریاں مکمل غیر فعال ہیں اور پھولوں کی نمائش مانگے تانگے کی ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے فریئر ہال میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کے تحت پھولوں کی نمائش منعقد کی گئی۔ ذرائع کے مطابق کے ایم سی محکمہ باغات کی نرسریاں مکمل غیر فعال ہیں اور پھولوں کی نمائش بھی مانگے تانگے کی ہے۔ فرسٹ کراچی میری گولڈ فیسٹیول نامی اِس نمائش کے تمام لوازمات فلاحی، رفاعی اور کاروباری اداروں نے فراہم کیے جبکہ تعریفوں اور مبارکباد کا سہرا تعینات افسران کے سر سجا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فرئیر ہال میں گیندے کے پھولوں کے 20 ہزار پودے فیضان مدینہ کی انتظامیہ نے تیار کر کے دیئے۔ ایک ٹھیکے دار ڈی جی پارک طحٰہ سلیم کے ہمراہ فیضان مدینہ گیا جہاں ڈی جی پارک نے انتظامیہ سے محکمہ باغات کے لیے تعاون طلب کیا۔ فیضان مدینہ کی انتظامیہ کی رضامندی کے بعد عزیز بھٹی پارک میں کام کا آغاز ہوا۔ فیضان مدینہ کے رضاکاروں نے عزیز بھٹی پارک میں دن رات ایک کر کے یہ پودے تیار کیے۔

ذرائع کے مطابق نمائش میں رکھے گئے بڑے پودے نجی نرسریوں اور کے الیکٹرک سے ادھار لیے گئے جبکہ نمائش کے شرکاء کے تحفے تحائف نجی آن لائن شاپنگ ایجنسی اور جے ڈی سی کے تعاون سے تقسیم ہوئے۔

پھولوں کی نمائش

ماضی کے موسم سرما میں کے ایم سی محکمہ باغات ایک ہزار سے زائد مختلف اقسام کے پھولوں کی نمائش کرتا تھا۔ 2015 تک پھول پودے محکمہ باغات کی نرسریوں میں تیار کیے جاتے تھے تاہم 22 سے 24 جنوری تک جاری نمائش صرف گیندے کی صرف ایک قسم تک محدود رہی۔

اس نمائش کی کامیابی کا سہرا ڈی جی پارک طحہ سلیم، ڈپٹی ڈائریکٹر پارک ایسٹ امین اور اوور سیئر شاہد کے سر باندھا جارہا ہے۔ امین ڈی ایم سی شرقی کے ملازم ہیں جو ڈیپوٹیشن پر محکمہ پارکس اینڈ ہارٹیکلچر میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات ہیں۔ شاہد محکمہ باغات میں نگران ہیں مگر ڈپٹی ڈائریکٹر جنوبی کے عہدے پر فائز ہیں۔ طحٰہ سلیم گریڈ 18 کے جونئیر افسر ہیں جو گریڈ 20 کی بالا اسامی ڈی جی پارک پر تعینات ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں آرٹ گیلری کا قیام اور عکس سندھ نمائش

محکمہ باغات کے مذکورہ عہدوں پر افسران کا ہارٹیکلچر کا ڈپلومہ ہولڈر ہونا اولین شرط ہے مگر ان افسران کے پاس یہ ڈگری نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق اس نمائش کے لیے ڈی جی پارک نے افسران سے مبینہ طور پر رقم بھی خرچ کروائی۔ عہدے کی قابلیت کے اعتبار سے نااہل افسران نے بغیر مزاحمت کے ذاتی جیب سے فنڈز فراہم کیے۔

پھولوں کی نمائش

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمٰی کے محکمہ باغات میں اہم عہدوں پر تعینات بیشتر افسران عہدوں کے اہل نہیں ہیں۔ کسی کے پاس ڈگری نہیں تو کوئی نچلے گریڈ کا ہے۔ کسی کی ترقی جعلی ہے تو کوئی دوسرے محکمے سے آکر ضم ہوا ہے۔

شہر بھر میں کے ایم سی کے پارکس کی تعداد 101 ہے جن میں سے صرف درجن بھر پارکس درست حالت میں ہیں۔ ان پارکس کی درستگی بھی این جی اوز کی مرہون منت ہے۔ کے ایم سی محکمہ باغات کی کوشش ہے کہ دیگر پارکس بھی نجی انتظامیہ کے حوالے کر کے ان سے جان چھڑا لی جائے۔

محکمہ باغات کراچی بھر کی سیکڑوں شاہراہوں کی گرین بیلٹس، سائیڈ بیلٹس، سینٹرل آئی لینڈ اور چورنگیوں کی دیکھ بھال میں بھی برسوں سے مکمل ناکام ہے۔ کراچی میں ماحولیاتی بگاڑ اپنے عروج پر ہے جو شہریوں کو مہلک امراض میں مبتلا کررہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ سنجیدہ نوعیت کے اقدامات اٹھائے جائیں اور اس کے خاتمے کا واحد حل ماہرین جنگی بنیادوں پر زیادہ سے زیادہ درختوں کا لگایا جانا بتاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

محکمہ لوکل گورنمنٹ بورڈ اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے درمیان سرد جنگ

ذرائع کے مطابق محکمہ باغات کا کراچی میں شجر کاری کا کوئی خاص سلسلہ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے نظر نہیں آرہا۔ مارچ میں شجر کاری مہم چلانے کے لیے بھی تیاریوں کا کوئی عمل شروع نہیں ہوا۔

متعلقہ تحاریر