مریم نواز کی گرفتاری جب بھی ہو گی 10 دن کے وقفے سے ہو گی

لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو مریم نواز کی گرفتاری سے 10 روز قبل انہیں آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی عدالت عالیہ نے مریم نواز کی جاتی امراء اراضی کیس میں درخواست ضمانت نمٹا دی ہے۔ عدالت نے نیب کو مریم نواز کی گرفتاری سے 10 روز قبل انہیں آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ عدالت سے رجوع کرسکیں۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد گھرال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے پیر کے روز مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی اور مریم نواز عدالت پیش ہوئیں۔ نیب وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ مریم نواز کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے۔ 2 رکنی بینچ نے درخواست ضمانت نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ درخواست گزار کی گرفتاری سے 10 روز قبل انہیں آگاہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز کی بیماری سیاسی خدشات کو جنم دے رہی ہے

اس فیصلے پر ماہر قانون جسٹس ریٹائرڈ شائق عثمانی نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں مقدمے کی نوعیت کے حساب سے فیصلہ کرتی ہیں۔ مریم نواز پر کوئی فوجداری نہیں بلکہ اراضی سے متعلق مقدمہ درج ہے۔ اس مقدمے پر گرفتاری سے 10 روز قبل آگاہ کرنے کے فیصلے کی قانون میں اجازت ہے۔

کیا مریم نواز کو اس فیصلے سے کوئی سیاسی فائدہ حاصل ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں شائق عثمانی نے کہا کہ اس فیصلے سے بظاہر مریم نواز کو کوئی سیاسی فائدہ حاصل نہیں ہوسکتا کیونکہ اگر عدالت گرفتاری کا حکم دے تو گرفتاری ہونی ہی ہے۔

HUM NEWS

تاہم اس سے قبل کئی مقدمات میں ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ ملک کی نامور شخصیات کو اچانک گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ کے مالک میر شکیل الرحمٰن پر بھی اراضی سے ہی متعلق مقدمہ درج ہے۔ گذشتہ برس مارچ میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان کے مشہور میڈیا گروپ ’جنگ‘ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں کیس کی سماعت کے دوران اچانک گرفتار کرلیا تھا۔

جبکہ خواجہ آصف، احسن اقبال اور فریال تالپور سمیت پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے کئی دیگر رہنماؤں کو بھی آگاہی کے بغیر ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

متعلقہ تحاریر