بھارت کے سابق مسلمان وزیر خارجہ کی رہائشگاہ پر ہندوؤں کا حملہ

سلمان خورشید نے اپنی کتاب میں مودی حکومت اور داعش کو ایک جیسا کہہ دیا تھا۔

وزیراعظم نریندرا مودی کی حکومت میں شروع ہونے والے مذہبی تشدد کے واقعات میں انتہاپسند ہندوؤں نے سابق بھارتی وزیر خارجہ کے گھر پر حملہ کیا اور آگ لگادی۔

سلمان خورشید کانگریس پارٹی کے مسلم رکن ہیں جنہوں نے پچھلے ماہ اپنی کتاب شائع کروائی، کتاب میں انہوں نے کہا کہ مودی حکومت میں ہندو قوم پرستی پروان چڑھی اور یہ بالکل داعش کے جیسی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بھارتی سیاستدان مودی کی بی ٹیم نکلے، پاک بھارت میچ کی مخالفت

حکومت بچانے کے لیے مودی کالا قانون استعمال کرنے لگا

پولیس کے مطابق ایک مقامی ہندو گروپ کے 20 افراد سلمان خورشید کے گھر کے باہر جمع ہوئے اور نعرے بازی اور پتھراؤ کیا جس کی وجہ سے کھڑکیاں ٹوت گئیں۔

ملزمان نے گھر کے داخلی راستے پر توڑ پھوڑ کی اور دروازے کو آگ لگادی۔ یہ بات مقامی پولیس چیف جگدیش چندرا نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتائی۔

یاد رہے کہ سلمان خورشید نے 2012 سے 2014 تک بھارت کے وزیر خارجہ کے طور پر ذمہ داریاں ادا کی تھیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندو اکثریت والے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

سنہ 2020 میں بین الاقوامی مذہبی آزادی پر قائم امریکی کمیشن نے پہلی بار بھارت کو ‘خصوصی توجہ’ والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ بھارت کا نام اب بھی اس لسٹ میں موجود ہے۔

سابق بھارتی وزیر خارجہ کی رہائش گاہ پر حملے کا واقعہ اترکھنڈ میں پیش آیا ہے جو کہ ان واقعات کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتا ہے۔

پچھلے مہینے 200 افراد کے جتھے نے ایک چرچ پر حملہ کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر