جلسہ، کرونا اور حکومت و اپوزیشن کی ہٹ دھرمی

رسول بخش رئیس کہتے ہیں کہ حکومت پی ڈی ایم کو جلسہ نہیں کرنے دے گی، تصادم کا امکان ہے۔

تیس نومبر کو پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا ملتان جلسہ کامیاب ہوگا یا نہیں؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ لیکن اس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

حکومت کرونا کے باعث حزب اختلاف کی اظہار رائے کی آزادی کو چھیننے پر مجبور ہے۔ جلسہ نہ کرنے کے لیے طرح طرح کی مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں۔ اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں۔

گزشتہ روز پیپلزپارٹی رہنما علی موسیٰ گیلانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گرفتار کارکنان کے ناموں کی فہرست جاری کی۔ ساتھ ہی لکھا کہ تمام افراد کو حکومت کی جانب سے حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں ڈالا گیا۔

کرونا وائرس پھیلنے کے خدشات اور حکومتی رکاوٹوں کے باوجود اپوزیشن بھی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آرہی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری خود بھی کرونا وائرس کا شکار ہیں۔ پھر بھی پیپلزپارٹی سمیت پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں پیر کے روز قلعہ کہنہ قاسم باغ میں جلسہ کرنے پر بضد ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بلاول بھٹو کرونا کا شکار گھر سے کام کریں گے

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز ملتان جلسے میں شرکت کا اعلان کرچکی ہیں۔ آئسولیشن کے باعث بلاول بھٹو ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔

اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے نیوز 360 سے گفتگو میں کہا کہ ‘حکومت پی ڈی ایم کو جلسہ نہیں کرنے دے گی۔ ایسی صورتحال میں تصادم کا قوی امکان ہے۔ اگر جلسہ گاہ کو ہی آخری وقت پر سیل کردیا گیا تو جلسہ چھوٹی موٹی ریلیوں میں تبدیل ہوجائے گا’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘حکومت نے پہلے حزب اختلاف کو جلسوں کی اجازت دے رکھی تھی۔ تاہم اس وقت کرونا وائرس کی وباء اپنے عروج پر ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے تو تقریریں کر کے واپس چلے جانا ہے۔ لیکن عوام کو جن بسوں میں بھر کر جلسہ گاہ لایا جائے گا ان میں ایس او پیز پرعملدرآمد ہو ایسا مشکل ہی ہے۔ حکومت کا کام عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت اب پی ڈی ایم کو جلسے سے روک رہی ہے’۔

متعلقہ تحاریر