پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام میں نشستوں کی تعداد میں اضافہ

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے لوگوں کو جگہ دینے کے لیے بلدیاتی نشستوں میں اضافہ کررہی ہے۔

پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام 2021 کے مسودے میں مخصوص نشستوں کی تعداد اضافہ کردیا گیا ہے۔ ایک کروڑ آبادی سے زائد والے شہر میں بلدیاتی نمائندوں کی تعداد 71 ہوگی، خواتین، یوتھ اور بزرگ ممبران سمیت تاجر حضرات بھی بلدیاتی نظام کا حصہ ہوں گے۔

پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام پر تیار کیے گئے مسودے مطابق پنجاب نئے نظام میں اب خواتین، بزرگ، نوجوان اور مخصوص نشستوں پر تاجر بھی شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

فیاض الحسن چوہان بغیر اطلاع تیسری مرتبہ ترجمان کے عہدے سے بولڈ

میرشکیل اراضی مقدمہ، نیب کے دو گواہان کے بیانات قلمبند

نئے مسودے کے مطابق ایک کروڑ آبادی سے زائد والے شہر میں ایک میئر ، 2 اقلیتی نشستیں، 10 خواتین، 8 ورکرز کی نشستیں ہوں گی۔ 2 بزرگ، 3 نوجوان اور 45 جنرل کونسلر کی نشستیں ہوں گی۔

50 لاکھ سے ایک کروڑ کے درمیان آبادی والے شہر میں 64 بلدیاتی نمائندے ہوں گے، نئے بلدیاتی نظام میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کی تعداد 11 ہو گی اور نئے بلدیاتی نظام کے تحت میونسپل کارپوریشن کی تعداد 15 ہوگی جبکہ میونسپل کمیٹیوں کی تعداد 133 اور ٹاؤن کمیٹیوں کی تعداد 64 ہوگی۔

نئے بلدیاتی نظام کے تحت ویلیج کونسل کی تعداد 3 ہزار 468 ہوگی اور نیبرہوڈ کونسلز کی تعداد 2 ہزار 467 ہوگی، ڈسٹرکٹ لوکل گورنمنٹ اتھارٹی کےتحت 5 ادارے ماتحت ہوں گے، ہیلتھ، ایجوکیشن، سوشل ویلفئیر، پاپولیشن ویلفئیر اور سپورٹس ماتحت ہوں گے، ڈسٹرکٹ لوکل گورنمنٹ اتھارٹی کا سربراہ چیئرمین اور وائس چیئرمین ہوگا، پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام میں 6 ادارے میئر کے ماتحت رہیں گے۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، واسا، ٹیپا میٹروپولیٹن کارپوریشن میں ضم ہوں گے۔ پی ایچ اے، واسا، ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، پارکنگ کمپنی میں ضم ہوں گے 6اداروں سے متعلق اختیارات میٹروپولیٹن کارپوریشن کے پاس ہوں گے، میٹروپولیٹن کارپوریشن ان اداروں سے کام لینے کی ذمہ دار ہوگی جبکہ نئے بلدیاتی نظام میں اتھارٹیز اور کمپنیوں پر مئیر کے اختیارات کا تعین بھی کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے نظام کےتحت 35 ڈسٹرکٹ کونسلز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، لاہور ہرضلع میں ڈسٹرکٹ لوکل گورنمنٹ اتھارٹی بھی قائم کی جائے گی، چیئرمین ضلع کونسل ڈسٹرکٹ لوکل گورنمنٹ اتھارٹی کاچیئر پرسن ہوگا، ٹریڈرز کے لئے ایک مخصوص نشست مختص کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جائے گا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) سے شکست کے بعد اپنے نمائندوں کو جگہ دینے کے لیے بلدیاتی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، تاکہ جہاں پی ٹی آئی کی ووٹنگ زیادہ ہے وہاں وہ اپنے نمائندوں کو آسانی سے کامیاب کراسکیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لاہور آج بھی مسلم لیگ (ن) کا گڑھ ہے اس لیے پی ٹی آئی کی حکومت نئے مسودے لارہی ہے کہ اپنے لوگوں کو اسپیس دیا جاسکے۔

متعلقہ تحاریر