چترال میں دو سال کے دوران 868 مارخور غائب، انتظامیہ خاموش

مارخور کے شکار پر مکمل پابندی ہونے کے باوجود لوگوں کی جانب سے غیرقانونی شکار جاری ہے۔  

گزشتہ دو سال کے دوران چترال نیشنل پارک سے 868 مارخور غائب ہو گئے ہیں کہا جاتا ہے کہ انھیں غیر قانونی طور پر شکار کر لیا گیا ہے۔

محکمہ جنگلی حیات کے سروے کے مطابق 2019 میں چترال نیشنل پارک میں مارخوروں کی تعداد 2 ہزار 868 تھی جو کہ اب کم ہو کر 2 ہزار رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیکیورٹی آپریشن میں گھر تباہ، وادی تیراہ کے شہری غاروں میں رہنے پر مجبور

پشتو موسیقی کا مشہور ساز رباب اعلیٰ فنکاری کی اعلیٰ مثال

یاد رہے کہ حکومت ہر سال مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ کے لیے صرف دو سے تین لائسنس ہی جاری کرتی ہے جن کی فیس کروڑوں روپے میں ہوتی ہے۔

چترال نیشنل پارک مارخور
NEWS 360

2019 میں ایک امریکی شکاری نے گلگت میں مارخور کے شکار کے لیے ایک لاکھ دس ہزار ڈالر کی ریکارڈ لائسنس فیس ادا کی جو کہ پاکستانی کرنسی میں ایک کروڑ 52 لاکھ روپے کی رقم بنتی ہے۔

فیس کی حاصل شدہ رقم کا  بڑا حصہ مقامی آبادی میں تقسیم ہوتا ہے تاکہ لوگ پیسوں کے لالچ میں مارخور کا غیر قانونی شکار نہ کریں جبکہ بقیہ رقم اس کے تحفظ پر خرچ کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی حکومت ہر سال قومی جانور کی افزائش نسل اور بقا کے لیے کروڑوں روپے کے فنڈز جاری کرتی ہے لیکن اس سب کے باوجود مارخور کے غیر قانونی شکار پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

دوسری طرف محکمہ وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ پہاڑوں پر برف زیادہ ہونے کی وجہ سے سروے مکمل نہ ہوسکا. پاکستان کا قومی جانور ماخور گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے جس کی نسل ختم ہونے کے قریب ہے۔ شکار پر مکمل پابندی عائد ہونے کے باوجود  لوگ اس کے غیر قانونی شکار کرتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر