ایک ورلڈ کپ اور کھیلوں گا، کرس گیل نے خاموشی توڑ دی

گرس گیل نے کہاہے کہ میری خواہش ہے کہ میں  ایک اور ورلڈ کپ کھیلوں لیکن میرا نہیں خیال کہ مجھے اس کی اجازت ملے گی

ویسٹ انڈین کے جارح مزاج بلے باز خوش مزاج انسان گرس گیل نے کہاہے کہ میری خواہش ہے کہ میں  ایک اور ورلڈ کپ کھیلوں لیکن میرا نہیں خیال کہ مجھے اس کی اجازت ملے گی، میں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں کیا، اپنے ہوم گراؤنڈ جمیکا میں آخری میچ کھیلنے کی خواہش ہے۔

تفصیلات کے مطابق  متحدہ عرب امارات  میں  جاری  ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ  21   کے سپر 12 مرحلے  کے آخری میچ میں  ویسٹ انڈیز کے اسٹار بلے باز کرس گیل  کی ریٹائرمنٹ  کی خبروں پر  اسٹاربلے باز نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں گراؤنڈ میں تفریح کر رہا تھا، اپنے فینز کے ساتھ یادگار لمحات سے محظوظ ہو رہا تھا، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے یہ میرا آخری ورلڈ کپ ہے۔کرس گیل کی جانب سے باضابطہ طور پر ریٹائرمنٹ کا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا تھا البتہ متعدد ویب سائٹ نے ان کی ریٹائرمنٹ کا دعویٰ کیا ہےجبکہ کرس گیل کی ریٹائرمنٹ ، شاہد آفریدی  سمیت دیگر کھلاڑیوں کی جانب سے عظیم بلے باز کو شاندار خراج تحسین  پیش کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ کرس گیل بھی ریٹائر ہوگئے

ہالی ووڈ اداکار پاکستان کرکٹ ٹیم کے بڑے فین نکلے

گرس گیل کی ریٹائرمنٹ کی خبروں کے بعد پاکستان کے سابق   بلے باز  اور بوم بوم کا لقب پانے والے شاہد آفریدی نے کرس گیل کو کو شاندار کیریئر پر مبارکباد کے ساتھ خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پوری دنیا میں نئی نسل کے کھلاڑیوں کو بہت متاثر کیا۔ آفریدی  کی جانب سے کرس گیل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

کرکٹ کمنٹیٹراور معروف اسپورٹس شو کے اینکر  پیرس مورگن نے بھی کرس گیل کی ریٹائرمنٹ کی خبروں پر  اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر انھیں خرج تحسین پیش کرتے ہوئے   لکھا کہ  عالمی کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا انٹرٹینر  آج الوداع ہورہا ہے ، انھوں نے لکھا کہ  کرس گیل کیا کمال کا بلے باز ، کیا کمال کا کردار ہے اسے کھیلتے دیکھنا ایک خوشی کی بات تھی، اسے دوست کہنا بھی  ایک اعزاز تھا۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز متعدد ویب سائٹس نے کرس گیل کے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا دعویٰ کیا تھا  جبکہ آسٹریلیا کے خلاف ہونےوالےمیچ کے اختتام پر کرس گیل کو ساتھی کھلاڑیوں نے کھڑے ہوکر ڈگ آؤٹ میں خوش آمدید کہا،  ان سے متعلق سوشل میڈیا پر یہ چہ مگوئیاں جاری تھیں  کہ وہ اب ویسٹ انڈیز کے لیے بین الاقوامی کرکٹ میں دوبارہ کھیلتے ہوئے نظر نہیں آئیں گے۔

متعلقہ تحاریر