زندگی تماشہ آسکر ایوارڈ کی نامزدگی کے لیے منتخب

پاکستان میں ایک مذہبی سیاسی جماعت کے احتجاج کے باعث فلم کی ریلیز کو روک دیا گیا تھا۔

سرمد کھوسٹ کی متنازع فلم ‘زندگی تماشا’ پاکستانی اکیڈمی سلیکشن کمیٹی کی جانب سے آسکر کی ‘انٹرنیشنل فیچر فلم ایوارڈ’ کی نامزدگی کے لیے منتخب کرلی گئی ہے۔

پاکستان میں ایک مذہبی سیاسی جماعت کے احتجاج کے باعث فلم کی ریلیز کوروک دیا گیا تھا۔ فلم کے شریک پروڈیسراور ڈائریکٹرسرمد کھوسٹ ہیں۔ فلم کی کہانی ایک عام آدمی کے گرد گھوم رہی ہے جو مسلم معاشرے کے سخت چیلنجز کا سامنا کرتا ہے۔

زندگی تماشا کی کہانی نرمل بانو نے تحریر کی ہے۔ جبکہ فلم کے اداکاروں میں عارف حسن، ایمن سلیمان، سامیہ ممتاز اور علی قریشی شامل ہیں۔

فلم کی ریلیز

یہ فلم رواں سال 24 جنوری کو پاکستان میں ریلیز ہونے والی تھی۔ لیکن تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے باعث شیڈول کردہ تاریخ سے محض تین دن پہلے ہی فلم پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

اس سے قبل فلم کو پاکستان میں سی بی ایف سی، پنجاب، اور سندھ سمیت تینوں سینسر بورڈز نے کلیئر کردیا تھا۔

گزشتہ سال جنوبی کوریا میں معروف بوسن انٹرنیشنل فلم فیسٹیول منعقد ہوا تھا جہاں زندگی تماشا کا عالمی پریمیئر کیا گیا تھا۔ فیسٹیول میں اس فلم کو ٹاپ فکشن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

فلم کی اسٹوری

زندگی تماشا راحت نامی ایک نعت خواں کی کہانی ہے۔ راحت لاہور کا رہائشی ہے جو اپنے ہمسائیوں میں مشہور شخصیت کی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ پڑوس کے لوگوں کے لیے نہایت عقیدت مند مسلمان ہے۔

راحت کی ایک ویڈیو وائرل ہوجاتی ہے جس میں وہ شادی میں رقص کر رہا ہوتا ہے۔ اس ویڈیو کے باعث راحت اور اس کے اہلخانہ کو لوگ شہر بدر کردیتے ہیں۔

فلم کے ٹریلر میں پاکستان میں توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کی جانب اشارہ کیا گیا۔ جس کے باعث ملک میں انتشار پھیلا اور ریلیز روکنی پڑی۔

فلمساز کا ردعمل

سرمد کھوسٹ پاکستان کے نامور اداکار، ہدایتکار، پروڈیوسر اور رائٹر ہیں۔ انہوں نے 2015ء میں ‘منٹو’ سے فلم کی ہدایتکاری کا ڈیبیو کیا۔ جبکہ 2017ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے اعلیٰ ادبی اعزاز ‘پرائیڈ آف پرفارمنس’ حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیے

میوزک کا ایکسٹرا ڈوز علی ظفر اور سجاد علی کے گانے ایک ساتھ

سرمد کھوسٹ نے فلم کی ریلیز سے چند روز قبل ایک اوپن لیٹر لکھا تھا۔ جس میں انہوں نے صدر پاکستان، وزیر اعظم، چیف آف آرمی اسٹاف، چیف جسٹس، وزارت اطلاعات اور عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا مقصد کسی شخص یا ادارے پر انگلی اٹھانا یا کسی کی تذلیل کرنا نہیں ہے۔

آسکر میں زندگی تماشا

فلم زندگی تماشا آسکر میں نامزدگی کے لیے منتخب ہوئی ہے۔ جبکہ پاکستان میں بنے والی اس فلم پو ملک میں ریلیز پر پابندی عائد ہے۔

یہ پاکستانی فلمی شائقین کے لیے یہ ایک غیرمعمولی صورتحال ہے کہ فلم کی ریلیز ملک میں ممنوع ہے۔ جبکہ پاکستان کی جانب سے آسکر نامزدگی کے لیے فلم کو منتخب کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر