خیبر پختونخوا میں انتخابات کا معاملہ: عدالت سے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری
پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔
پشاور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 90 روز میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت میں عدالت نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد پارک اجتماعی زیادتی کیس کی چشم دید گواہ پر بدترین تشدد
شیخ رشید کواڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم، سربراہ عوامی لیگ کا سیاسی جنگ کااعلان
درخوست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں انتخابات کرانا لازمی ہے، گورنر خیبرپختونخوا نے ابھی تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی ہے گورنر کہتے ہیں کہ امن و امان کا مسئلہ ہے ، ایسے حالات میں انتخابات کا انعقاد مشکل ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا ایک جانب الیکشن کمیشن 33 نشستوں پر ضمنی انتخابات کرانے جارہا ہے مگر صوبے میں عام انتخابات کو روکنے امن و امان مسئلہ بنایا جارہا ہے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے وکیل سے استفسار کیا کہ اب حالات ٹھیک ہیں کیا وہاں پر امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے اس پر کہا کہ قانون کے مطابق 90 دن میں انتخابات کرانا لازمی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 36 دن تک گورنر الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت کرسکتا ہے الیکشن ایکٹ کے مطابق 36 دن مشاورت کرنے کے بعد وہ تاریخ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی 36 دن پورے نہیں ہوئے ان کی یہ درخواست قبل ازوقت ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم پری ایڈمیشن نوٹ جاری کرتے ہیں ، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن اپنا اپنا جواب جمع کرادیں۔
عدالت نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو آئین کے آرٹیکل 112 (1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کردی تھی۔ جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل اور نگراں حکومت کے قیام کے بعد 90 دن میں صوبائی اسمبلی کے الیکشن کرانے کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کرانا لازمی ہے۔