مودی سرکار میں آر ایس ایس کی خبریں دور درشن پر
"پبلک براڈکاسٹر پرسار بھارتی" جو دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو چلاتی ہے، نے ہندوستھان سماچار کے ساتھ 14 فروری کو ایک خصوصی معاہدے پر دستخط کیے ہیں-
نئی دہلی: زمانے کے ساتھ ساتھ چیزیں بھی تبدیل ہو رہی ہیں ، ہندوستان کا "پبلک براڈکاسٹر پرسار بھارتی” اب پوری طرح سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کنٹرول میں چلا گیا ہے۔ سرکاری ٹی وی روزانہ کی بنیاد آر ایس ایس کی ہدایت پر ہندوستھان سماچار دینے لگا ہے۔ اس بات کو بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ایک ادارے "دی وائر” نے رپورٹ کیا ہے۔
"پبلک براڈکاسٹر پرسار بھارتی” جو دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو چلاتی ہے، نے ہندوستھان سماچار کے ساتھ 14 فروری کو ایک خصوصی معاہدے پر دستخط کیے ہیں-
"دی وائر” کے مطابق یہ معاہدہ پریس ٹرسٹ آف انڈیا (PTI) کے ساتھ اپنی سبسکرپشن منسوخ کرنے کے تقریباً دو سال بعد سامنے آیا، جو کہ ہندوستان کی سب سے بڑی اور قدیم ترین پیشہ ور نیوز کمپنی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چائنا میں کوئلے کی کان میں حادثہ: 7 جاں بحق، درجنوں لاپتہ، امدادی کارروائیاں جاری
امریکی صدرنے بھارتی نژاد اجے سنگھ بنگا کو ورلڈبینک کا نیا صدر نامزد کردیا
ہندوستھان سماچار 2017 سے پرسار بھارتی کو "تشخیص کی بنیاد” پر اپنی وائر سروسز مفت فراہم کر رہا ہے۔
تاہم، دونوں جماعتوں نے اب ایک باضابطہ معاہدہ کیا جس میں پرسار بھارتی مارچ 2025 میں ختم ہونے والے دو سال کی مدت کے لیے ہندوستھان سماچار کو تقریباً 7.7 کروڑ روپے ادا کرے گی۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں عام انتخابات مئی 2024 تک ہونے والے ہیں۔
1948 میں شیو رام شنکر آپٹے نے کثیر لسانی خبررساں ایجنسی ہندوستھان سماچار کی بنیاد رکھی تھی۔ آپٹے آر ایس ایس کے ایک سینئر رہنما اور وشو ہندو پریشد کے شریک بانی تھے، وہ آر ایس ایس کے نظریاتی خالق ایم ایس۔ گولوالکر کے خیال تھے۔
رپورٹ کے مطابق جب سے نریندر مودی کی حکومت اقتدار میں آئی ہے، ہندوستھان سماچار سرکاری اشتہارات کا باقاعدہ فائدہ اٹھا رہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ جھنڈے والان میں واقع اپنے چھوٹے دفتر کو آر ایس ایس نے دہلی میں ایک بڑے دفتر کو بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی اور یونائیٹڈ نیوز آف انڈیا(یو این آئی) کے مودی سرکار کے ساتھ تلخیوں کے بعد پرسار بھارتی نے ہندوستھان سماچار کے ساتھ تازہ معاہدہ کیا ہے۔
2014 میں مودی سرکار اور خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے درمیان تلخیاں اس وقت بڑھیں جب پی ٹی آئی کے آزادانہ طور خبروں کی کوریج کرنا شروع کردی ، اور مسائل کو اجاگر کیا۔ معاملات اس وقت مزید خبر ہو گئے جب 2020 میں "لداخ” کے میدان میں لڑائی کی خبروں کو عام کیا۔
پرسار بھارتی کے ایک سینئر اہلکار سمیر کمار نے پی ٹی آئی کے چیف مارکیٹنگ آفیسر کو خط لکھا تھا کہ لداخ کے معاملے پر نیوز ایجنسی کی "حالیہ خبروں کی کوریج” "قومی مفاد” کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان خبروں نے "بھارت کی علاقائی سالمیت” کو مجروح کیا۔
خط کے متن میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو غلط خبریں پھیلانے پر پبلک براڈ کاسٹر کی طرف سے ادارتی غلطیوں پر بار بار متنبہ کیا گیا تھا جو مفاد عامہ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔”
لداخ میں سرحدی تنازعہ کے تناظر میں 2020 میں ہندوستان میں چین کے سفیر کے ساتھ پی ٹی آئی کے انٹرویوز سے بھی حکومت بڑی حد تک ناراض ہوئی تھی۔ حکومت نے محسوس کیا کہ پہلے تو چینی سفیر کا انٹرویو نہیں کیا جانا چاہیے تھا، لیکن پی ٹی آئی کے انٹرویو میں چینی مداخلت پر ہندوستانی سفیر وکرم مصری کے تبصرے نے بہت شرمندگی کا باعث بنا کیونکہ انہوں نے وزیر اعظم کے اس دعوے کی تردید کی کہ ہندوستان کا کوئی علاقہ نہیں چھینا گیا۔
پرسار بھارتی کے ایک نامعلوم اہلکار نے اس وقت نامہ نگاروں کو بتایا، "پی ٹی آئی کی ملک دشمن رپورٹنگ کو مزید جاری رکھنے نہیں دیا جاسکتا۔”
قوم پرست نظریات کا اخبار ہندوستھان سماچار 1986 میں مالی بحران کے باعث بند کردیا گیا تھا ، تاہم 2002 میں وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور حکومت میں آر ایس ایس نے دوبارہ بحال کیا تھا۔