پاکستان بار کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں کو مفاہمت کی پیشکش کردی

پی سی بی کے وائس چیئرمین اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا ہے کہ پی بی سی ملک کو درپیش چیلنجز  سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر آنے کی دعوت دیتی ہے۔

ملک کو درپیش معاشی اور سیاسی چیلنجز سے نمٹنے کےلیے پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے ملک کی سیاسی جماعتوں اور بڑے بڑے اسٹیک ہولڈرز کو مفاہمت کی پیشکش کردی ہے۔ پی بی سی نے کہا ہے کہ ملک میں عدم استحکام کا باعث بننے والوں قوتوں کے خلاف ہمیں یکجا ہونے پڑے گا۔

جمعے کے روز پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "وہ ایک آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے ، ترتیب دینے اور پارلیمانی جماعتوں کی تمام مرکزی قیادت کو اپنے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے مدعو کرنے کے لیے تیار ہے ، تاکہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد اپنے وقت پر ممکن ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کو سیاست نہیں کرنی چاہیے وہ اس میدان کا کھلاڑی نہیں، مولانا فضل الرحمان

عمران خان کا 18 مارچ کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور ان کے ساتھ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی بی سی اور وکلاء برادری آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ جمہوریت اور سول اتھارٹی ایک جمہوری عمل کے ذریعے ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کے خلاف مزاحمت کرتی ہے، جو ملک کو عدم استحکام کا باعث بنتی ہیں۔

پی بی سی پریس ریلیز

انہوں نے کہا کہ بحران کی سنگینی اور ملک کو درپیش سیاسی، معاشی اور سماجی حالات کا ادراک کرتے ہوئے تمام پارلیمانی جماعتوں اپنے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے ہوں گے ، اور دیگر اہم عوامی مسائل جیسے مہنگائی، کرنسی کی قدر میں کمی اور بے روزگاری پر توجہ دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پی بی سی اور وکلاء برادری نے ہمیشہ مذکورہ مقاصد کے لیے جدوجہد کی ہے اور آئین میں درج ملک کے جمہوری عمل کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے، ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی اے پی سی کے ذریعے پارلیمانی جماعتوں کے درمیان ثالثی کے لیے خدمات پیش کرتے ہیں۔

پاکستان بار کونسل نے سول سوسائٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے گروپ کو بھی دعوت دی کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ ملکر ایک مفاہمتی عمل کو شروع کریں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس ثالثی کا مقصد باہمی طور پر تمام اسمبلیوں کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے، اور ملکی کی خاطر ایک ٹائم فریم پر اتفاق کیا جاسکے۔

متعلقہ تحاریر