آڈیو ٹیپس کا معاملہ: چیف جسٹس کا آئینی اداروں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو ٹیپس کے ذریعے آئینی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، ہماری نظر ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔
سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے ہماری نظر آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔
سپریم کورٹ میں سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے غلام محمد ڈوگر کے تبادلے کے خلاف دائر درخواست سابق سی سی پی او کی جانب سے واپس لینے پر نمٹا دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او غلام محمد ڈوگر کے تبادلہ کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو پن پوائنٹ کرکے کسی خاص آفیسر کو تعینات کرنے کے لیے تبادلہ نہیں کیا۔ بلکہ شفاف الیکشن کے لیے پنجاب کی نگراں حکومت مجموعی طور پر پنجاب بھر کے سی پی اوز ، ڈی پی اوز اور ڈی سی اوز کے تبادلوں کے احکامات جاری کیے تھے۔ انہیں احکامات میں ایک حکم غلام محمود ڈوگر کی تبادلےکا تھا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا آئین پاکستان کے آرٹیکل 218 (3) بھی اجازت دیتا ہے اور اس کے علاوہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 بھی الیکشن کمیشن کو تبادلوں کی اجازت دیتا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ جو منظوری ہوئی سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی تبادلے کی وہ زبانی احکامات پر ہوئی۔ تاہم چیف جسٹس کی جانب سے آئینی ادارے کے تحفظ کے لیے کوئی حکم نہیں دیا گیا۔
چیف جسٹس نے غلام محمود ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ اپنی درخواست پر واپس نہیں لیں گے تو ہم ڈس مس کردیں گے جس پر سابق سی سی پی او نے درخواست واپس لے لی۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2023 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں سے جھڑپ میں آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر مصطفیٰ کمال برکی شہید
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا ہم مکمل دفاع کریں گے۔ الیکشن کمیشن کو آئینی اختیارات حاصل ہیں کہ شفاف انتخابات کرائے۔ اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہو گی تو ہم مداخلت کریں گے۔
سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں ان ٹیپس پر صبر اور درگزر کا مظاہرہ کررہے ہیں ادارے کا تحفظ کریں گے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
— Aamir Saeed Abbasi (@AmirSaeedAbbasi) March 22, 2023
دوران سماعت چیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں ، ان ٹیپس پر صبر اور درگزر کا مظاہرہ کررہے ہیں ادارے کا تحفظ کریں گے۔