وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں عمران نامہ پڑھ دیا
مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا ہے عمران خان نے عدلیہ کی توہین کی ، خاتون جج کو دھمکایا ، آئین پاکستان کا مذاق اڑایا مگر کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی تاریخ کا سب سے بڑا فراڈیہ ہے ، عمران خان نے دو چیف جسٹس صاحبان کی توہین کی مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، عمران خان توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچتا رہا ، ایک لاڈلے کو جھرلو کی طرح جتوا کر پذیرائی کی گئی۔ 2018 کے انتخابات میں دیہات کے نتائج منٹوں میں آرہے تھے۔
ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا آج کا دن تاریخی ہے آج آئین پاکستان کو بنے ہوئے 50 سال گزر گئے ہیں، یہ وہ دستاویزات ہیں جس کی تخلیق کے لیے اس وقت کے وزیراعظم مرحوم ذوالفقار علی بھٹو اور پاکستان بھر کے سیاسی اور مذہبی ذُمہ نے اپنے تمام تر اختلاف کے باوجود ، شدید تحفظات کے باوجود وہ اکٹھے ہوئے اور اپنی ذاتی پسند نہ پسند کو ایک طرف رکھ کے انہوں نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ یہ آئین بنایا جو پاکستان کی تاریخ میں ایک روشن مثال ہے ۔ ہمارے ملک کا مذہب اسلامی اور ہماری سیاست جمہوری ہے۔ اس آئین نے ہماری مذہبی روایات کے ساتھ چاروں صوبوں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے۔ جنہوں نے یہ آئین تشکیل دیا انہیں تاریخ سنہرے حروف میں یاد رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان بار کونسل کا پاک فوج کو 45ہزار 267 ایکڑ اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کرنیکا مطالبہ
سیکیورٹی اہلکاروں کا عمران خان اور پی ٹی آئی سے اظہار عقیدت
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پچھلے سال اس اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھے تھے ، اور مختلف الخیال سیاسی پارٹیوں نے فیصلہ کیا کہ آئین کی رو سے ہم ووٹ آف نوکانفیڈنس لے کر آئیں گے، اور پاکستان کو مشکل ترین حالات سے نجات دلانے کے لیے تمام جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ہم نے ریاست کو بچانا ہے اور اپنی سیاست کو داؤ پر لگایا۔ 1971 کے سانحے میں پوری قوم کےلیے ایک سبق تھا ، کہ پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے صرف 25 سال ہوئے تھے، کروڑوں لوگوں نے تحریک چلائی اور لاکھوں لوگوں نے جام شہادت نوش فرمایا، تب یہ ملک خداداد معرض وجود میں آیا۔ مگر صرف 25 سال بعد یہ ملک دو لخت ہو گیا۔ 1971 سے لے کر آج تک ہم نے کتنا سبق سیکھا ہے ، تاریخ اس کا فیصلہ کرے گی ، لیکن اس آئین نے اداروں کے درمیان پاور کی تقسیم کو واضح کردیا۔ آئین میں مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کو واضح کردیا ہے۔ آئین نے اختیارات کے درمیان ریڈ لائن لگا دی کہ اس کو کوئی عبور نہیں کرسکے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا آج میں ایک مقدمہ لے کر ایوان میں آیا ہوں ، آج اس آئین کو سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے۔ آئین کے اندر موجود جو مقننہ کے اختیارات ہیں اور جو عدلیہ اختیارات ہیں ان کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں ، ایک لاڈلا کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا ، اس لاڈلے کو مختلف عدالتوں سے رعایت ملتی ہے ، وہ عدلیہ کا مزاق اڑاتا ہے ، ایک سیٹنگ خاتون جج کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے، لیکن کسی نے اس کا نوٹس نہیں لیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا ک لاڈلے کو رات کے اندھیرے میں ضمانتیں ملتی ہیں ، بہت ہوگیا پلوں کے نیچے سے پانی بہت بہہ گیا ، لاڈلے کو پاکستان کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس ملک کی بیٹی کو چاند رات کو گرفتار کیا جاتا ہے مگر کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ لاڈلے نے قانون اور آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا عمران نیازی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور اس کی سریحاً خلاف ورزی کی۔ اور پاکستان کو ڈیفالٹ کی نہج پر پہنچا دیا، ہماری اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ہم نے ریاست کو بچانا ہے۔
ان کا کہنا تھا آج اداروں کے خلاف جس طرح سے باتیں ہورہی ہیں 75 سالوں میں ایسا نہیں ہوا ، آج ہندوستان سے زیادہ اور کون خوش ہوگا ، آرمی چیف کو لگانے کا اختیار وزیراعظم کا ہے لیکن کابینہ سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جنرل عاصم منیر کو پاکستانی فوج کا سپہ سالار بنانا ہے۔ اس طرح سے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا فیصلہ ہوا۔ یہ دونوں فیصلے میرٹ پر تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی ، آج آئین کا سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے ، عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ، ایک لاڈلا کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا۔ وہ عدلیہ کا مذاق اڑاتا ہے اس نے قانون اور آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے۔ قوم تقسیم در تقسیم ہو گئی ہے ، لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا آئین اور قانون توڑنے والے سے کوئی بات نہیں ہوسکتی ، عمران خان جب تک قوم سے معافی نہیں مانگیں گے ، ان سے بات نہیں ہوگی ، ایوان کو ان معاملات کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ بس بہت ہوگیا اب قانون اپنا راستہ لے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل عدالت عظمیٰ کے دو ججز کا اختلافی فیصلہ آیا ، جو بہت اہم ہے ، فیصلے کے بعد اگر ہم نے قانون سازی نہ کی تو مورخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرےگا۔ گذشتہ روز جو فیصلہ آیا اس کے حوالے سے ایوان کیا کارروائی کرسکتا ہے؟ سپریم کورٹ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں۔ ملک کو بند گلی میں جانے سے روکنا ہوگا۔ کوئی انتخابات سے نہیں بھاگ سکتا ، جو الیکشن سے بھاگ جائے وہ سیاسی پارٹی نہیں۔