سری نگر میں جی 20 کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر دوست ممالک کے شکرگزار ہیں، بلاول بھٹو

وزیر خارجہ کا کہنا ہے مقبوضہ وادی میں جی 20 کانفرنس کا انعقاد اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مخالفت ہے۔ میں جب بھی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کرتا ہوں تو سب سے پہلے مسئلہ کشمیر کو ان کے سامنے اٹھاتا ہوں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے منگل کے روز مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں منعقدہ جی 20 سیاحتی اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کے علاقے باغ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے زیراہتمام ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کا بھی وزیر خارجہ ہوں۔

لوگوں کے ایک بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں یہاں صرف ایک مخصوص سیاسی جماعت کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے آیا ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

لمبی تمہید کے بعد فیاض الحسن چوہان نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا

بلوچ نیشنل آرمی کے کمانڈر گلزار امام شمبے نے اسلحہ ڈال کر ریاست سے معافی مانگ لی

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر موجود تمام سیاسی پارٹیوں کے درمیان اختلاف ہوسکتا ہے مگر مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر تمام سیاسی جماعتوں کا موقف ایک ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی بھی کشمیریوں کے حقوق کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنی بات پر زور دے کر کہا کہ جب وہ عالمی رہنماؤں سے ملاقات کرتے ہیں تو پاکستان سے متعلق معاملات پر بات کرنے سے پہلے وہ مسئلہ کشمیر کو اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چین، سعودی عرب، ترکی اور دیگر ممالک کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں جی 20 سیاحتی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا اور بھارتی دعوت کو مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک نے بھی اپنی شرکت کو گھٹا دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کانفرنس میں کچھ بھی نارمل نہیں تھا۔

بلاول نے کہا کہ ایک ایسے علاقے میں سیاحت کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے جہاں مقامی آبادی کا نصف حصہ جیل میں تبدیل ہوچکا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں 900,000 سے زیادہ مسلح فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ، تاکہ وہاں کے لوگوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو دبایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مودی سرکار دراصل ہندوستان میں دہشت گرد تنظیموں کی بڑی حامی ہے جو ہندوستانی اقلیتوں بشمول مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ "جب ہم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو وہ (بھارتی حکومت) کہتے ہیں کہ ہم دہشت گردوں کی نمائندگی کر رہے ہیں، وہ ہمیں دہشت گرد کیسے کہہ سکتے ہیں جب کہ ہم خود بھی دہشت گردی کا شکار ہیں۔”

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ "ہم امن چاہتے ہیں اور دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔”

ہندوستانیوں پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو قصائی یا قاتل کہتا ہوں تو ہندوستانیوں رونے لگتے ہیں کہ میں نے ان کے وزیراعظم کو قصائی کیسے کہا۔

متعلقہ تحاریر