لاہور ہائی کورٹ نے سائفر کی تحقیقات پر جاری حکم امتناع واپس لے لیا

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سائفر کی تحقیقات پر اسٹے آرڈر جاری کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ سے بڑا فیصلہ آگیا ، عدالت عالیہ نے سائفر کی تحقیقات روکنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی درخواست جاری کیا گیا حکم امتناعی واپس لے لیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی نے منگل کے روز وفاقی حکومت کی جانب سے دائر درخواست کے جواب میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔

وفاقی حکومت نے عدالت سے اسٹے آرڈر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا، جو 6 دسمبر 2022 کو جاری کیا گیا تھا۔ اسٹے آرڈر کے بعد ایف آئی اے نے سائفر کی اصلیت جانے کے لیے شروع کی گئی تحقیقات کو روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پرویز الٰہی کو 30 دن کے لیے تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا گیا

خدیجہ شاہ کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

عدالتی کارروائی کے دوران حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ اسد باجوہ نے حکم امتناعی اٹھانے کے حق میں دلائل پیش کئے۔

حکومت کے قانونی نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ ہائی کورٹ کا حکومتی نوٹس یا سماعت کیے بغیر یکطرفہ طور پر تحقیقات کو معطل کرنے کا فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔

ان دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی درخواست پر دیا گیا حکم امتناعی واپس لے لیا۔

لاہور ہائی کوٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بغیر کسی قانونی رکاوٹ کے سائفر کیس میں اپنی انکوائریاں آگے بڑھانے کا موقع ملے گا۔

عدالت عالیہ کی جانب سے حکم امتناعی واپس لینے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو اب ایف آئی اے کے سمن کا جواب دینا اور جاری تحقیقات میں تعاون کرنا ہو گا۔

متعلقہ تحاریر