سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کا گلگت بلتستان کو عارضی صوبہ بنانے کامشورہ

ائیرمارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ) نے پینل کے اتفاق رائے کو دہرایا کہ 2017 کی سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات اور جنوری 2019 کےسپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ دیا جانا چاہیے۔

سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار کے شرکا نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ دینا چاہیے۔ افغانستان، چین اور جموں کشمیر کے ساتھ جغرافیائی حدود ملنے کی وجہ سے گلگت بلتستان کو تزویراتی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔

سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار ہوا جس کا موضوع تھا۔ "گلگت بلتستان قومی سلامتی کے تناظر میں”۔

سیمینار کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ ملنا چاہیے۔

سیمینار سے میجر جنرل احسان محمود ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز ریسرچ اینڈ انالیسس، محترم افضل علی شگری سابق آئی جی پولیس، سابق جسٹس جناب سید منظور گیالنی سابق جسٹس آزاد جموں و کشمیر، اور ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد ،سفیر اعزاز احمدچوہدری اور دیگر نے خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیے

وکلاء پر تشدد: پاکستان بار کونسل کا پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

ایئر مارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ) صدر سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز نے خطاب میں کہاکہ افغانستان، چین اور جموں کشمیر کے ساتھ جغرافیائی حدود ملنے کی وجہ سے گلگت بلتستان کو تزویراتی لحاظ سے اہمیت حاصل ہے۔افسوس کہ عوام کی دہائیوں پرانی خواہش اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے پختہ عزم کے باوجودگلگت بلتستان ابھی تک نہ تو پاکستان کا صوبہ ہے اور نہ ہی وفاق کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہی وجوہات کی بنا پر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور یہ لوگ ملکی فیصلہ سازی میں کسی بھی طور پر شریک نہیں ہیں، جوکہ باعث تشویش ہے۔ اس امر کو پاکستان مخالف قوتیں اور دشمن اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی قومی سالمتی اور قومی مفاداتکو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔ماہرین نے گلگت بلتستان کے سماجی و سیاسی پہلوؤں، تزویراتی اہمیت، قانونی و آئینی حیثیت، اور سفارتی بیانیے کے موضوعات اور تاریخی عوامل کو اجاگر کیا۔

صدر سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز ائیرمارشل فرحت حسین خان (ریٹائرڈ) نے پینل کے اتفاق رائے کو دہرایا کہ 2017 کی سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات اور جنوری 2019 کےسپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان کو عارضی صوبے کا درجہ دیا جانا چاہیے،اور یہی اختیار آزاد جموں و کشمیر کو بھی دیا جانا چاہیے اور اس میں کوئی قومی یا بین الاقوامی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔

بھارتی مداخلت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا ک ہمیں بھارتی دروغ بیانی کا مقابلہ کرنے کے لیے اس معاملے پر ریاست کے بیانیے کو بہتراور جامع بنانا بہت ضروری ہے۔گلگت بلتستان کے عوام کو بااختیار اور قومی امور میں سٹیک ہولڈر بنانا چاہیے کیونکہ وہ اتنے ہی اچھےپاکستانی ہیں جتنا کے باقی صوبوں کے لوگ ہیں۔ گذشتہ 70 سالوں میں گلگت بلتستان کی عوام صبر و تحملکا مظاہرہ کرنے پر تعریف کے مستحق ہیں۔

سیمینار میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سکالرز، محققین، صحافی اور طلباء نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ تحاریر