ٹیکسٹائل سیکٹر کو گیس کی معطلی سے 1 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا، اپٹما

اپٹما نے خبردار کیا ہے کہ گیس کی معطلی کے نتیجے میں جولائی میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 50 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے خبردار کیا ہے کہ اگر برآمدی صنعت کو گیس فراہمی معطل کی گئی تو ٹیکسٹائل سیکٹر کو 1 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، حکومت ایک ارب ڈالر کے قرضے کے حصول آئی ایم ایف کے منت ترلے کررہی ہے ، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے کی ڈیمانڈ کے مطابق حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سمیت ٹیکسز کی بھرمار کردی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد معاشی تباہی، بجلی، توانائی اور دیگر شعبے شدید ترین بحرانوں کا شکار ہیں۔

سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (SNGPL) نے اپنے حالیہ بیان میں ٹیکسٹائل ملز کو یکم سے 8 جولائی تک ایک ہفتے سے زائد عرصے کے لیے گیس کی فراہمی میں کٹوتی کا اعلان کیا جس سے ٹیکسٹائل کے شعبے کو 1 بلین ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دسمبر تک پاکستانی لوڈشیڈنگ اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا عذاب برداشت کریں

ملک میں مہنگائی کا 13سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، عوام کی چیخیں نکل گئیں

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 50 فیصد سے زائد کمی کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے گیس کی سپلائی معطلی ہے۔

اپٹما کے سربراہ نے لکھا ہے کہ صنعت کو گیس اور آر ایل این جی یکم جولائی سے 8 جولائی تک معطل کر دی گئی ہے، اس کے بعد 9 سے 14 جولائی تک عید کی چھٹیاں ہوں گی اور 15 دن کی بندش سے کم از کم ایک ارب ڈالر کا نقصان ہو گا۔

گوہر اعجاز نے وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آؤٹ پٹ میں کمی سے بیرون ممالک کے آرڈر مکمل کرنا ممکن نہیں ہوگا ، اور مستقبل میں بھی آرڈر حاصل کرنا مشکل ہوسکتا ہے ، اور ملک مستقل طور پر مالی بحران میں گھر سکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں پاکستانی معیشت بحرانوں میں آسکتی ہے اور اسے اپنی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے مزید قرضے لینے پڑ سکتے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے حکومت سے کہا تھا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں کا معاہدہ 30 جون 2022 کو ختم ہو جائے گا، اور ایکسپورٹ سیکٹر جون کے بعد آرڈر بک کرنے سے قاصر ہے کیونکہ سامان کی حتمی قیمت طے کرنے کے لیے توانائی کی قیمت طے کرنا ہوتی ہے۔

پورے پاکستان میں قائم ٹیکسٹائل ملز میں سے 70 فیصد ملز پنجاب میں قائم ہیں جنہیں گیس کی فراہمی معطل کردی گئی ہے ، ایس این جی پی ایل کے مطابق گیس کی سپلائی کی کمی نے پہلے ہی ٹیکسٹائل کی پیداوار میں 30 فیصد تک کمی کر دی ہے، جب کہ تازہ ترین معطلی سے ان کی پیداوار 50 فیصد تک کم ہو جائے گی۔

اپٹما نے حکومت کو آگاہ کیا کہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات 20 ارب ڈالر تھیں جبکہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات صرف 12.5 بلین ڈالر رہ گئی ہیں۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں کمی سے ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوگا جو موجودہ صورتحال میں انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی حکومتی قرضوں میں اضافہ کر سکتی ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صنعتوں کو گیس کی سپلائی میں رکاوٹ برآمدات کو متاثر کر رہی ہے جس سے اگلے مالی سال کے لیے 26 بلین ڈالر کے اہداف کے حصول پر اثر پڑے گا اور اس کے علاوہ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوگا۔

متعلقہ تحاریر