عمران خان کی ایک پریس کانفرنس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کی تین پریس کانفرنسز

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر پی ٹی آئی نے کرپشن کی ہے تو کیسز بنائیں ورنہ الزام در الزام کی سیاست سے باہر نکل کر عوام کی خدمت کریں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر مجھے دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو سب کچھ عوام کے سامنے کھول کر عوام کے سامنے رکھ دوں گا ، سابق وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے جواب میں دو وفاقی وزراء اور ایک صوبائی وزیر نے سخت الزامات کی بوجھاڑ کی ہے ، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنی گالہ کی زمین اور توشہ خانے کے تمام تحائف عمران خان کھا گئے مگر حکومت کی جانب سے ابھی تک ایک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی اور اگر کاٹی ہے تو میڈیا کے سامنے لائے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر ان سے ان کی کرپشن کا سوال کرو تو غداری ہے ، مقدمات درج ہونے کی ، ان کے گرفتار ہونے کی ، اسٹیجز ابھی آنی ہیں۔ ابھی فرح گوگی کے خلاف صرف انکوائری ہو رہی ہے۔ صرف انکوائری پر آپ کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

مجھ پر زیادہ دباؤ ڈالا گیا تو ساری حقیقت عوام کے سامنے لے آؤں گا، عمران خان

آئی ایم ایف ہماری نہیں سن رہا، مریم نواز نے اپنی معاشی ناکامیوں کا ملبہ عمران خان پر ڈال دیا

رانا ثناء اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا کہ آپ اقتدار چاہتے ہیں یا این آر او چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا عمران خان لوٹ مار کے سوال پر تنگ ہو رہے ہیں۔ آپ کو ڈی چوک پر بیٹھنے نہیں دیا گیا اس لیے آپ ہراساں ہورہے ہیںِ ، عمران خان بتائیں 2014 کے دھرے کے پیسے کس نے دیئے تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا عمران خان کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ کیا دیوار سے لگانا اقتدار سے محرومی ہے، آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کو مجرمامہ فیل کو ثابت کرنے کے لیے ہے تو وہ جرم نہیں ، لیکن اگر آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ محض بلیک میلنگ کے لیے ہے تو وہ جرم ہے۔ توشہ خانہ کیس میں 50 ارب کا غبن کیا گیا ،

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا چوری اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا حساب تو دینا ہو گا ، ہم لوگوں کو بے ثبوت کے جیلوں میں ڈالنے نہیں آئے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا جو شخص چار سال ملک کا وزیراعظم رہا ہو ، آر ٹی ایس کو بٹھا کر اقتدار پر آیا ہو ، عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے آیا ہو ، آتے ہی اپنے تمام مخالفین کو جیلوں میں بند کردیا۔

تنقیدی وار کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا عمران خان ڈھونگ رچا رہے ہیں ، بشریٰ بی بی غداری کے بیانیے چلواتی رہی ہیں ، اب بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کی کرپشن کے ثبوت سامنے آرہے ہیں ، تو عمران خان دھمکیاں دینے لگے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے عمران خان نے سازش کا خط بشریٰ بی بی کی ہدایت پر جیب سے نکالا۔ صادق و امین ہیرو کا بزنس کررہے تھے توشہ خانہ کی چیزوں کی خریدوفروخت میں لگے ، ایک ایجنڈے کے تحت بنی گالہ کو منی گالہ بنایا جارہا تھا۔

ادھر وزیر قانون پنجاب ملک احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص قانون اور آئین سے بالاتر نہیں ہے، الزام یہ ہے کہ پنجاب گورنمنٹ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے ضمنی انتخابات میں جینا چاہتی ہے۔

ملک احمد خان کا کہنا تھا میں عمران خان صاحب سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ دکھائیں ، آپ بے بنیاد الزامات نہ لگائیں۔  اصل میں  آپ کو انتخابات میں واضح شکست دکھائی دے رہی ہے اس لیے آپ الزامات لگا رہے ہیں۔

وزیر قانون پنجاب کا کہنا تھا آپ نے گزشتہ چار سالوں میں جو وعدے کیے تھے ان کو پورا نہیں کیا ، مس گورننس کے آپ ماسٹر تھے ۔ مہنگائی پر آپ سے قابو نہیں پایا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے عمران خان کی ایک پریس کانفرنس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) نے تین پریس کانفرنسز کی ہیں ، ان پریس کانفرنسز میں توشہ خانہ میں غبن کے الزامات لگائے گئے ، ہیروں کے ہار چوری کرنے کے الزامات لگائے گئے ، بنی گالہ کو منی گالہ بنانے کے الزامات لگائے گئے ، آڈیو لیک کی بات کی گئی ، مگر ان سب کے باوجود حکومت کی جانب سے ابھی تک عمران خان اور ان کی ٹیم پر کرپشن کے حوالے سے کوئی ایک کیس بھی درج نہیں کیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پریس کانفرنسز سے ثابت نہیں ہوتا کہ کسی نےکیا کرپشن کی ہے ، ایف آئی آر اور پھر اس کے نتیجے میں ہونے والی تفتیش کے نتیجےمیں ثابت ہوتا ہےکہ کرپشن ہوئی ہے یا نہیں۔ اس وقت مسلم لیگ (ن) سیاہ و سفید کی مالک ہے ، تمام ایجنسیز کی طاقت ان کے پاس ہے اگر پی ٹی آئی نے کرپشن کی ہے تو ثابت کرے اور انہیں جیل میں ڈالے ، ورنہ الزام در الزام کی سیاست سے باہر نکلیں اور عوام سے کیے گئے وعدہ کے لیے کام کریں تاکہ مہنگائی اور غربت کی ماری ہوئی عوام کو ریلیف مل سکے۔

متعلقہ تحاریر