شہباز شریف نے حکومت کا خاتمہ نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جماعت اور شریف خاندان کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں ، وزیراعظم شہباز شریف کی سوچ رکھنے والے لیگی رہنما قبل از وقت انتخابات کی مخالفت کررہے ہیں جبکہ میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہمیں حکومت سے باہر نکل جانا چاہیے۔

گزشتہ وزیراعظم کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا اہم اجلاس شہباز شریف کی رہائش گاہ واقع ماڈل ٹاؤن میں ہوا۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، سردار ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق ، خواجہ محمد آصف اور سینئر رہنما جاوید لطیف سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

رانا ثناء اللہ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کو دھمکی دے دی

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے تمام الزامات مسترد کردیے

اجلاس میں پنجاب میں ضمنی انتخابات میں شکست ، ملکی معاشی صورتحال اور قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مشاورتی اجلاس میں شہباز شریف کی ہم خیال مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی اکثریت نے شرکت کی جنہوں نے قبل از وقت انتخابات کی مخالفت کی۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ نئے انتخابات کا مناسب وقت دو ماہ پہلے گزر چکا ہے اور اس طرح کا فیصلہ الٹا جواب دے گا۔

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ شہباز شریف کے ہم خیال ارکان قومی اسمبلی کا کہنا تھا اگر ہم نے قوم کو ریلیف دیئے بغیر انتخابات کا انعقاد کرا دیا تو کسی صورت سودمند ثابت نہیں ہوگا بلکہ اُن انتخابات کو حال ضمنی انتخابات سے بھی برا ہوگا۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق رہنماؤں نے حتمی فیصلہ لینے سے قبل شہباز شریف کو پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کرنے بھی مشورہ دیا۔

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ کئی رہنماؤں کو اجلاس میں طلب نہیں کیا گیا تھا ، تاہم اجلاس کے دوران خواجہ سعد رفیق ، شاہد خاقان عباسی اور جاوید لطیف کا کہنا تھا ہمیں حکومت میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا اس لیے موجودہ صورتحال میں ہمیں فوری طور پر حکومت سے نکل جانا چاہیے۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق اس موقع پر شہباز شریف ، سردار ایاز صادق اور خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا اگر آپ ساتھیوں اور میاں صاحب کا یہی مشورہ ہے کہ ہمیں حکومت سے نکل جانا چاہیے تو ہمارا بھی ایک مطالبہ ہے کہ میاں نواز شریف واپس وطن آئیں اور عمران خان کے مقابلے میں اپنا بیانیہ دیں۔ اگر نواز شریف صاحب وطن واپس آتے ہیں تو ہم اسمبلی کو تحلیل کرکے انتخابات کی جانب چلے جائیں گے۔

اجلاس کے دوران پارٹی رہنماؤں کا موقف تھا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کے دوران مختلف حلقوں میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو ٹکٹ دینے کے فیصلے کو ن لیگ کے اصل ووٹر نے تسلیم نہیں کیا تھا۔

واضح رہے کہ ایک روز مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی زیر صدارت لندن سیکرٹریٹ میں اہم اجلاس ہوا تھا جس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ شہباز شریف کو حکومت کو خیرباد کہہ دینا چاہیے۔

لندن میں ہونے والی میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اس شکست کی تمام تر ذمہ داری شہباز شریف پر عائد ہوتی ہے کیونکہ مخلوط حکومت مسلم لیگ ن کا بیانیہ تباہ کر رہی ہے اور مسلم لیگ ن کے ووٹرز قیادت کے بیانیے سے متفق نہیں ہیں۔

میٹنگ کے دوران میاں نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کو کہا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں یہ طے پایا ہے کہ حکومت کی تحلیل سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ نواز شریف نے شہباز شریف کو یہ بھی مشورہ دیا کہ مسلم لیگ (ن) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحاد اور حکومت کو فوری طور پر چھوڑ کر اپنی سیاسی مہم پر توجہ مرکوز کرے۔

متعلقہ تحاریر