پی اے سی نے آٹو مینوفیکچرز کے لیے نئی آٹو پالیسی متعارف کروا دی
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شکوہ کیا ہے کہ جب گاڑی کی پوری قیمت وصول کرلی جاتی ہے تو پھر ڈیلیوری سے پہلے مزید رقم کیوں مانگی جاتی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تجاویز دی ہے کہ آٹو مینوفیکچرز کے پاس عوام کے 189 ارب روپے پڑے ہوتے ہیں اور گاڑی نہیں ملتی، ملک میں ایسی پالیسی بنائیں کہ گاڑی جس قیمت پر بُک ہو اسی قیمت پر ڈیلیور کی جائے، گاڑیوں کی خریداری کے لیے صارفین کا پیسہ جس اکاؤنٹ میں جمع ہو وہاں سے صرف گاڑی بنانے کے لیے ہی نکالا جاسکے، گاڑی کی خریداری کا پیسہ آٹومینوفیکچرز کسی اور جگہ نہ لگا سکیں۔
نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں بتایا گیا کہ آٹو مینوفیکچرز کے پاس عوام کے 189 ارب روپے پڑے ہوتے ہیں، انڈس ٹویوٹا موٹرز کے پاس 99 ارب 20 کروڑ، پاک سوزوکی کے پاس 35 ارب 40 کروڑ، ہنڈا اٹلس کے پاس 21 ارب 80 کروڑ، چنگان ماسٹر گلوری جیپ اور کاروان کے پاس 11 ارب ، کیا لکی موٹرز کے پاس 10 ارب 60 کروڑ، ہنڈائی نشاط کے پاس 6 ارب 90 کروڑ، الحاج موٹرز پرٹان ساگا کے پاس ایک ارب 70 کروڑ، گندھارا نسان کے پاس ایک ارب 60 کروڑ، سازگار ہیول موٹرز کے پاس 70 کروڑ اور ریگل موٹرز کے پاس عوام کے 30 کروڑ روپے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ایف پی سی سی آئی کی سیاسی جماعتوں سے چارٹر آف اکانومی پر اکٹھے ہونے کی اپیل
تاجربرادری نون لیگی حکومت سے مایوس، بڑی توقعات کے امکان کو مسترد کردیا
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شکوہ کیا ہے کہ جب گاڑی کی پوری قیمت وصول کرلی جاتی ہے تو پھر ڈیلیوری سے پہلے مزید رقم کیوں مانگی جاتی ہے۔
جس پر آٹو مینوفیکچرز نے کہا کہ ڈالر کے ریٹ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ گاڑی اس ریٹ پر رکھنا ممکن ہی نہیں ہوتا، جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سفارش کی ہے ملک میں ایسی پالیسی بنائیں کہ گاڑی جس قیمت پر بک ہو اسی قیمت پر ڈیلیور کی جائے، گاڑیوں کی خریداری کے لیے صارفین کا پیسہ جس اکاؤنٹ میں جمع ہو وہاں سے صرف گاڑی بنانے کے لیے ہی نکالا جاسکے، گاڑی کی خریداری کا پیسہ آٹومینوفیکچرز کسی اور جگہ نہ لگاسکیں۔
آٹو مینوفیکچرز نے کہا کہ گاڑی لیٹ ہونے پر خریداری کو کائیبور پلس تھری کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے، جس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا موقف تھا کہ جب قیمت میں 10 لاکھ کا اضافہ کرتے ہیں اس وقت یہ خیال کیوں نہیں آتا کہ آپ صرف جو گاڑی بناسکتے ہیں صرف اس کے لیے بکنگ کریں۔