اسٹیٹ بینک اور مفتاح اسماعیل کی پالیسیز آپس میں میل نہیں کھاتی، ایف پی سی سی آئی

چیف کوآرڈینٹر وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کا کہنا ہے وزیر خزانہ کا معیشت کے حوالے سے صبح بیان کچھ ہوتا ہے رات کو کچھ ، اگر ایسا ہی رہا تو معیشت بیٹھ جائے گی۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور اسٹیٹ بینک کی پالیسز  وقت سے ہم آہنگ نہیں ، صبح کچھ اور شام کچھ ، یہ غیریقینی  حکمت عملی معیشت ، صنعت اور زراعت کا بیڑہ غرق کردے گی، صنعت کو 30 فیصد شرح سود پر قرض ملے گا تو صنعت کا بھٹہ بیٹھ جائے گا۔ وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے  چیف کوآرڈینٹر مرزا عبدالرحمان کی کھری کھری باتیں۔

وفاق ہائے ایوان و صنعت و تجارت کے چیف کوآرڈینٹر مرزا عبدالرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب نے معیشت اور معاشی سرگرمیاں  برباد کر کے رکھ دیں ہیں ، ایسے میں بلند شرح سود  صنعتوں اور زراعت کا بیڑہ غرق کردے گا۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کے عوام 20 کلو آٹے کا تھیلا 2140 روپے میں خریدنے پر مجبور

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز

ان کا کہنا تھاکہ وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی پالیسیز صبح کچھ اور شام کو کچھ ہوتی ہیں۔ کبھی فیول پرائس ایڈجسمنٹ لگاتے ہیں، کبھی واپس لیتے ہیں، کبھی 200 یونٹ پر  لگاتے ہیں، کبھی 200 یونٹ پر سے ہٹا دیتے ہیں، کبھی 300 یونٹ پر لگاتے ہیں اور کبھی 300 یونٹ پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ لگاتے ہیں۔

مرزا عبدالرحمان بیگ کا کہنا تھا وزیر خزانہ نے تاجروں کے بجلی کے بلوں پر سیلز ٹیکس لگا دیا تو خلاف آئین تھا۔ پھر بعد میں یہ فکس ٹیکس ہٹا دیا۔ امپورٹ اور ایکسپورٹ کی پالیسیز کا بھی کوئی سر پَیر نہیں۔ کبھی کہتے ہیں امپورٹ کریں گے کبھی کہتے ہیں کہ امپورٹ بند کریں گے اور پھر امپورٹ کھول دی۔ جو سستے روٹ کی امپورٹ وہ نہیں کرتے اور مہنگے روٹ کی  امپورٹ کیے جا رہے ہیں۔

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے چیف کوآرڈینٹر مرزا عبدالرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی پالیسیز سمجھ سے بالا ہیں، شرح سود جب 15 فیصد تک پہنچے گا تو بینک اس پر  10 سے 15 فیصد منافع رکھ کر قرضے دیں گے ایسے میں  صنعت اور زراعت کو 25 سے 30 فیصد شرح سود پر قرضہ ملے گا۔

مرزا عبدالرحمان کا کہنا تھا یوں پاکستان کی صعنت اور زراعت عالمی منڈی میں مقابلے کے قابل نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھاکہ سیلاب نے حکومتی کی معاشی حکمت عملی کو متاثر کیا ہے اور ایسے میں مہنگائی اور بلند شرح سود صنعتوں کو متاثر کرے گا، جس سے معاشی ترقی کی شرح بھی متاثر ہوگی۔ بینکوں نے کورونا کے دوران بھی خوب منافع کمایا۔ اب بھی حکومت صنعتوں پر ہی ٹیکسز لگا رہی ہے۔ صنعتوں میں پے در پے ٹیکسز لگانے سے صنعتوں ترقی مزید متاثر ہوگی۔

متعلقہ تحاریر