کسی کو عمر بھر کے لیے نااہل کرنا آسان نہیں، فیصل واوڈا کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے گزشتہ سماعت پر 62 ون ایف کو کالا قانون قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ کسی کو عمر بھر کے لئے نااہل کرنا اتنا آسان نہیں، فیصل واوڈا نے امریکی شہریت کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد چھوڑی تھی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
ارکان اسمبلی پارلیمان میں بیٹھ کر مسائل حل کریں ، اسپیکر کو حکم نہیں دے سکتے، عدالت عالیہ
حکومت نے شہباز گل کی ضمانت بعداز گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی
فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے دلائل دئیے کہ الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں اس لیے نااہلی کا فیصلہ نہیں دے سکتا ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تاحیات نااہلی صادق اور امین کے اصول پر پورا نہ اترنے پر ہوتی ہے ، اثاثے چھپانے یا غلطی کرنے پر آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی ایک مدت تک ہوتی ہے۔
فیصل واوڈا کی خالی نشست پر سینیٹر منتخب ہونے والے نثار کھوڑو کے وکیل کا موقف تھا کہ فیصل واوڈا کا سارا جھگڑا سینیٹ کی نشست کا ہے۔
فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ فیصل واوڈا نے حقائق چھپائے اور نہ کوئی بدیانتی کی۔
عدالت عظمیٰ کے دریافت کرنے پر فیصل واوڈا کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل نے کاغذات نامزدگی 7 جون 2018 کو جمع کرائے جن کی اسکروٹنی 18 جون کو ہوئی۔
فیصل واڈا نے بیان حلفی 11 جون 2018 کو جمع کرایا اور ریٹرننگ افسر کو بتا دیا تھا کہ امریکی شہریت چھوڑ دی ہے، امریکن قونصلہ خانہ جاکر شہریت ختم کرائی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے دریافت کیا کہ آپ نے ایمبیسی جا کر زبانی بتا دیا کہ میرا پاسپورٹ کینسل کر دو؟۔بیان حلفی 11 جون کو جمع کرانے سے پہلے آپ نے زحمت ہی نہیں کی کہ دہری شہریت کا معاملہ ختم کردیں؟۔
فیصل واڈا کے وکیل کا کہنا تھا کہ 29 مئی 2018 کو نادرہ نےامریکی شہریت کینسل ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا تھا۔جس پر خاتون جج جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ نے امریکی سفارت خانے جا کر شہریت منسوخ نہیں کرائی تو نادرا نے سرٹیفکیٹ کیسے جاری کر دیا؟۔بیان حلفی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا کی امریکی شہریت منسوخ نہیں ہوئی تھی۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ اصل سوال تاحیات نااہلی کی ڈیکلریشن کا ہے جو کمیشن نہیں دے سکتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فیصل واوڈا نے امریکی شہریت کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد چھوڑی۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے دلائل دیئے کہ دہری شہریت پر آرٹیکل 63 ون سی کا اطلاق ہوتا ہے، دہری شہریت پر رکن صرف ڈی سیٹ ہوتا ہے تاحیات نااہل نہیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے گزشتہ سماعت پر 62 ون ایف کو کالا قانون قرار دیا تھا۔
مقدمے کی مزید سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔