قربانی یا دکھاوا؟
گزشتہ روز ایک جگہ سے گزرنے کا اتفاق ہوا، گلی میں کافی رش اور شور برپا تھا،معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ ایک بیل کو چھت سے زمین پر اتارا جارہا ہے۔ دو منزلہ گھر کافی اونچا اور اسکی چھت اس سے بھی زیادہ اونچی تھی، اتنی اونچائی سے ایک بےزبان کو بےدردی سے باندھ کر اتارا گیا،اس دوران عوام کا جم غفیر موجود تھا جوسیٹیاں بجارہا تھا، اتنا شور تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دےرہی تھی۔ بجلی کے تاروں سے بچتا بچاتا وہ بیل اتنا سہما ہوا تھا کہ زمین پراترنے کے باوجود اپنی ٹانگوں پر کھڑا نہ ہوپارہا تھا۔ نہ اسے کسی نے پانی پلایا نہ پیار سے پیٹھ کو سہلایا،الٹا اسے شور مچا مچا کر ایسا ڈرایا کہ وہ بےچارا دل میں سوچتا ہوگا کہ یا اللہ تیری قوم کس جذبےکےتحت قربانی کررہی ہے؟
قربانی کا جذبہ تو معلوم نہیں لیکن عید قرباں سے پہلے جو جانور گھر لا کر باندھے جاتے ہیں ان کےساتھ بھی ایسا ہی شرمناک اور افسوسناک سلوک کیا جاتاہے۔ قربانی کےجانوروں کی ریس لگوائی جاتی ہے، انہیں سڑکوں پر گھسیٹا جاتا ہے وہ نہیں مانتے تو دھکےمار مار کر آگے بڑھایا جاتاہے۔خداجھوٹ نہ بلوائے کئی بار میں نے خود بچوں کوبکروں کو سینگوں اور کانوں سے پکڑ کر کھینچتے ہوئے دیکھاہے۔کس قدر تکلیف ہوتی ہوگی لیکن وہ بےزبان اف تک نہیں کرسکے ہونگے۔بس خود کو کوستے ہونگے،سوال کرتے ہونگے کہ اے بنی نوع انسان ۔۔کیا تمہاری قربانی قبول ہوگی؟
جب یہی جانور روز عید قربان کیے جاتے ہیں تو ایسی ہی بےحسی کا مظاہرہ کیا جاتاہے،بچے اور بڑے جس طرح چھرے لے کر جانور کے سامنے دوسرے جانور کو ذبح کرتے ہیں، ہا ہو کرتے ہیں ۔ شور مچاتے ہیں ۔خوش ہوتے ہیں۔ روح کانپ کانپ جاتی ہے۔ یقین مانیے مجھے ایک چھہ ماہ کے بچے اور قربانی کے جانور میں کوئی فرق نہیں نظر آتا،وہ بھی ویسا ہی معصوم اور بےزبان ہوتاہے۔ قربانی کا مطلب اپنی سب سے پیاری چیز کو خدا کی راہ میں قربان کرنا ۔۔ لیکن کیا قربانی کرتے وقت یہ غل غپاڑہ کرنا شور مچانا ٹھیک ہے؟
یہ بھی پڑھیے
دامن کو زرا دیکھ ۔۔۔ زرا بند قبا دیکھ
گاوں گوٹھوں سےلائے گئے جانورسحرخیز ہوتے ہیں اور شام ڈھلےسوجاتے ہیں،لیکن شہرمیں انہیں راتوں کو جگایاجاتاہے،یقین نہیں آتا تو منڈی کا چکر لگاآئیے۔ جانوروں کے لئے لگائی جانے والی منڈیوں میں پاورفل لائٹس اور شور شرابہ اس معصوم جانور کے لئے کتنا اذیت ناک ہوتا ہے آپ کو اس کا اندازہ نہیں، احتیاط کریں، انسان بنیں، رات کے وقت بکرا منڈی میں پارٹی نہ کریں۔
اب آتے ہیں قربانی کے جانوروں کی قیمت کی طرف، کوئی چار لاکھ کا بیل لارہا ہے تو کوئی سوا تین لاکھ کی گائے، اس کے بعدان جانوروں کی نمائش کی جاتی ہے، اور تو اور اب فیشن شوز بھی منعقد ہونےلگے ہیں،باقاعدہ مقابلہ حسن بھی کرایا جانےلگاہے۔ یہ سب کیاہے؟ ہمارے یہاں تو اطاعت، یقین، ایثار اور قربانی کی سنت ادا کرنے کے لئے بھی دیکھا جاتا ہے کہ کس کی قربانی کتنے لاکھ کی ہے. کوئی ایک کام ہے جو مسلمان عمل کی روح کے مطابق ادا کررہا ہو؟
نمود و نمائش کے چکر میں عید قرباں پر جنتے مہنگے جانور خرید کر ان کی قربانی کی جاتی ہے اتنے پیسوں میں تو کسی غریب لڑکی کی شادی کرائی جاسکتی ہے۔ لیکن یہاں تو لوگ کس نے ہاتھ کھول کر نماز پڑھی کس نے باندھ کر، کس نے روزہ جلدی کھولا کس نے دیر سے، داڑھی اور اونچی شلواروں میں دین ڈھونڈتے ہیں۔ کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ قربانی کی روح کہیں پیچھے رہ گئی ۔ اب صرف تہوار رہ گیا ہے۔کسی شاعر نےکیاخوب کہاہے
یہ عجیب ماجرا ہے کہ بہ روز عید قرباں
وہی ذبح بهی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا