معاشی ماہرین کے مطابق کمر توڑ مہنگائی آنے والی ہے، سروے نیوز 360

ماہرین کے مطابق ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 269 روپے تک پہنچنے کی وجہ سے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ مزید 4400 ارب روپے بڑھ گیا ہے۔ مہنگائی مزید 20 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔

ڈالر کا ریٹ تاریخ کی بلند ترین 269 روپے تک، لیکن ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، پورٹ پر پڑے ہزاروں کنٹینرز کا سامان مزید  20 فیصد مہنگا، پٹرول اور ڈیزل کے ریٹ میں 40 سے  60 روپے فی لٹر مہنگا ہونے کے خدشات، خام مال مہنگا ہوکر صنعتیں تباہ کردے گا، مہنگائی مزید 12فیصد بڑھنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

نیوز 360 کے سروے کے مطابق مختلف صنعت کاروں، تاجروں اور ماہرین معاشیات نے ڈالر کے ایکسچینج ریٹ کے بڑھنے سے عوام اور معیشت کے لیے مزید مشکلات کی پیش گوئی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈار کی پالیسیاں تباہی کے دہانے پر لے آئیں، ڈالر263 اور سونا 2 لاکھ روپے تولہ

زر مبادلہ کے ذخائر 9 سال کی کم ترین سطح 3.67 ارب ڈالر تک گرگئے

ماہرین کے مطابق ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 269 روپے تک پہنچنے کی وجہ سے پاکستان پر قرضوں کا بوجھ مزید 4400 ارب روپے بڑھ گیا ہے۔

نیوز 360 کے سروے کے مطابق ماہرین کا کہناہے کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مہنگا ہونے سے پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی اور خدشہ ہے کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ پٹرولیم منصوعات میں 20 فیصد تک اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط پٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس عائد کرنے بھی ہے لیکن اس سے پہلے ہی خدشات ہے کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ پٹرول 40 اور ڈیزل 60 روپے فی لٹر تک مہنگا کرسکتا ہے۔

توانائی کے ماہرین نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مہنگا ہونے سے ایل این جی مہنگی درآمد ہونے کا خدشہ بھی ہے اور اس کا حالیہ ثبوت یہ ہے کہ ای این آئی نے جمعرات کو پورٹ پر پہنچنے والا ایل این جی کا اسپاٹ کارگو مہنگا ہونے کی وجہ سے لینے سے انکار کردیا ہے۔ اب مزید ڈالر مہنگا ہونے سے ایل این جی کے کارگو مزید مہنگا امپورٹ ہوں گے۔

نیوز 360 کے سروے میں شامل ٹرانسپورٹرز نے بتایا کہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مہنگا ہونے سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور اس کی وجہ سے ترسیلی لاگت بڑھ جائے گی۔ روز مرہ استعمال کی اشیاء کی ترسیلی لاگت بڑھنے کی وجہ سے اشیاء کے دام بڑھ جائیں گے۔

نیوز 360  کے سروے کے مطابق ڈالر کا ایکسچینج ریٹ فرنس آئل، امپورٹڈ کوئلہ، امپورٹڈ ایل این جی اور ڈیزل مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوگا اور  بجلی مہنگی ہونے سے صنعتوں کی پیداواری لاگت مہنگی ہوگی۔ بجلی کا ریٹ مہنگا ہونے کی وجہ سے صنعتوں میں تیار ہونے والی تمام مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی۔ صنعتی صارفین کے ساتھ کمرشل صارفین کے لیے بھی بجلی مہنگی ہوگی اور دکانوں کے بجلی کے ریٹ مہنگا ہونے سے ہول سیل اور رییٹلز میں مزید مہنگائی کا سبب بنے گی۔

ماہرین معاشیات کے مطابق ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مہنگا ہونے سے خام مال کی امپورٹ مہنگی ہوں گی اور یہ بھی صنعتی پیداوار میں اضافے کا سبب بنے گی اور موٹر سائیکل، گاڑی، ٹائر، الیکٹرونکس کا سامان سمیت اور تعمیراتی سامان کی پیداوار مزید مہنگی ہوجائے گی، پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فون کے ریٹ مزید مہنگے ہوجائیں گے۔

متعلقہ تحاریر