پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات: ابھی نہیں تو کبھی نہیں کا معاملہ
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہو جاتے ہیں تو پاکستان ڈیفالٹ کی صورتحال سے نکل آئے گا۔
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان آج سے مذاکرات شروع ہونے جارہے ہیں ، یہ مذاکرات پاکستان کی معاشی لائف لائن کے لیے بہت ضروری ہیں ، نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق اماراتی صدر کا دورہ بھی اسی بنا پر ملتوی ہوا ہے کہ پاکستان پہلے آئی ایم ایف کے اپنے معاملات طے کرلے ، کیونکہ شیخ محمد بن زاید النہیان نے اپنا دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستان کے لیے چند ایک ریلیف پیکجز کے اعلانات کرنے تھے۔ تاہم آخری وقت دورہ منسوخ کردیا گیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مشکل ترین مذاکرات کا آغاز آج سے ہونے جارہا ہے۔ حکومت نے مذاکرات سے قبل ہی پیٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا کردیا ہے جبکہ ڈالر کے بےلگام چھوڑنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 270 سے اوپر ٹریڈ کررہا ہے۔
ابھی مذاکرات شروع نہیں ہوئے مگر وزارت خزانہ نے 200 ارب روپے ٹیکسز لگانے ، بجلی 4.5 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے اور گیس مزید 74 فیصد مہنگی کرنے کی منصوبہ ب بندی کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
آئی ایم ایف کا دورہ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک اور ہوشربا اضافے کا امکان
پاکستان عالمی اقتصادی سست روی کا شکار ہے یا اصل داستاں کچھ اور ؟
عوام کی بہتری کے لیے شہباز اسپیڈ کی کارکردگی ٹھس ہوکر رہ گئی ہے ، معیشت کے ارسطو وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صلاحیتیں ماند پڑ گئی ہیں ، اپنے تمام تر دعوؤں کے برعکس اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
حکومت پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط ، ڈکٹیشن اور اہداف کے مطابق مذاکرات پر مجبور ہوگئی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغاز 31 جنوری یعنی آج سے آغاز ہوگا۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے رویے میں کسی قسم کی نرمی نہیں ہے اور آئی ایم ایف نے اپنی آمد سے پہلے ہی حکومت پاکستان کو ڈالر کے ایکسچینج ریٹ اوپن مارکیٹ پر چھوڑنے، پٹرول کی قیمت یکم فروری کی بجائے 29 جنوری سے بڑھانے پر مجبور کردیا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ تاریخ کے مشکل ترین اور سخت ترین شرائط پر ہونے والے مذاکرات ہیں۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کی تمام شرائط ماننی ہی پڑیں گی اور دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کو کامیاب بنانے کےلیے 200 ارب روپے کے ٹیکس لگانا ہوں گے اور اس سلسلے میں 8 فروری 2023 کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ضروری منی بجٹ منظور کرایا جائے گا۔ اس طرح بجٹ سے پہلے منی بجٹ کے ذریعے درآمدات پر فلڈ لیوی عائد کی جاسکتی ہے۔
ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ درآمدی خام مال اور فرنشڈ آئٹم پر فلڈ لیوی عائد کی جاسکتی ہے، آرڈیننس کے ذریعے درآمدی لگژری آئٹمز پر 3 فیصد تک فلڈ لیوی عائد کی جاسکتی ہے۔ جن درآمدی اشیاء پر کسٹم ڈیوٹی زیرو ہے وہاں 1 فیصد فلڈ لیوی عائد ہوسکتی ہے۔ بینکوں کے فارن ایکسچینج منافع پر فلڈ لیوی عائد کی جاسکتی ہے۔
اوگرا اور نیپرا کے فیصلے بھی ماننا پڑیں گے، اوگرا نے یکم جولائی 2022 سے گیس کے ریٹ میں 74 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ حکومت پاکستان کو اس فیصلے پر مرحلہ وار عمل درآمد کرنا ہوگا اور مختلف کیٹگریز اور مختلف شعبوں کے لیے گیس کا ریٹ بڑھانا ہوگا۔ گیس کا ریٹ بڑھا کر گیس کے شعبے میں موجود 1540 ارب روپے کے سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کے لیے روڈمیپ پیش کرنا ہوگا اور اس پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
نیپرا نے بجلی کا بنیادی ٹیرف 7.5 روپے فیصد مہنگا کرنے کا فیصلہ کیا ہوا۔ پہلے مرحلے میں مختلف کیٹگریز ، گھریلو صارفین ، کمرشل صارفین اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی 4.5 روپے فی یونٹ مہنگی کی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں بجلی مزید 3 روپے فی یونٹ مہنگا کرنے کی شرائط کا سامنا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہو جاتے ہیں تو پاکستان ڈیفالٹ کی صورتحال سے نکل آئے گا ، یا کم از کم وقتی طور پر اسے ایک اور لائف لائن مل جائے گی۔
معاشی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس وقت مہنگائی کی شرح 32 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور جو منصوبہ وزارت خزانہ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے تیار کررہی ہے اس سے مہنگائی کا ایک نہ رکنے والا طوفان آئے گا ، مارکیٹ کی کنڈیشن کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ مہنگائی کم از کم 44 فیصد تک جاسکتی ہے۔