ابتر معاشی صورتحال یا ذخیرہ اندوزی: پنجاب میں پیٹرول نایاب ہوگیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے کئی چھوٹے بڑے شہروں میں متعدد پیٹرول پمپس بنیادی شے کی عدم دستیابی  کی وجہ سے بند پڑے ہیں جبکہ جن پمپس پر پیٹرول دستیاب ہے وہاں لمبی قطاریں میں لوگ کھڑے ہیں۔

وفاقی وزارت خزانہ اور اوگرا کی نااہلی ، پنجاب کے متعدد چھوٹے اور بڑے شہروں متعدد پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ، جس سے گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کو سخت پریشان ہیں ، پیٹرول پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کی خریداری کے لیے لوگوں کو لمبی قطاروں میں انتظار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد جیسے بڑے شہروں میں صورتحال سب سے زیادہ خراب نظر آرہی ہے ، جہاں کئی پیٹرول پمپوں پر تیل کی مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کی جانب سے مبینہ طور پر سپلائی میں کمی کردی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق گوجرانوالہ میں پمپس پر پیٹرول تو دستیاب ہے مگر 300 روپے فی لیٹر دیا جارہا ہے ، جس کی وجہ سے متعدد مقامات پر چھوٹی موٹی توں تکرار کے واقعات بھی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان، ڈالر مزید مہنگا تاہم سونا سستا ہوگیا

چالیس ادویات ساز اداروں نے کمپنیز کو تالے لگانے کا اعلان کردیا

لاہور میں کل 450 پمپس میں سے 70 کے پیٹرول پمپس مکمل طور پر بند پڑے ہیں۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اطلاعات خواجہ عاطف نے ڈان کو بتایا ہے کہ جن علاقوں میں پیٹرول کی قلت کے باعث پمپس بند ہیں ان میں شاہدرہ، واہگہ، لٹن روڈ اور جین مندر شامل ہیں۔

دوسرے شہروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ عاطف نے بتایا ہے کہ گوجرانوالہ میں تقریباً 70 فیصد پمپوں کے پاس آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سی) کی جانب سے کم سپلائی کی وجہ سے پیٹرول نہیں ہے۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اطلاعات کے مطابق فیصل آباد، اوکاڑہ، ساہیوال اور دیگر اضلاع میں بھی متعدد پمپس کئی دنوں سے بغیر پیٹرول کے ہیں۔

دوسری جانب وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں ایندھن کی کوئی کمی نہیں ، کیونکہ پیٹرول کا اسٹاک اگلے 20 دن اور ڈیزل کا 25 دن تک کے لیے موجود ہے۔

مصدق ملک نے کہا کہ عوام پٹرول نے دینے والے پمپس کے خلاف کارروائی کرنے میں حکومت کی معاونت کریں اور ایسے پٹرول پمپس جو ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں ان کی نشاندہی کریں۔

اس سلسلے میں ذخیرہ اندوزی کرنے والے پٹرول پمپس کے نام اور علاقے اور شہر کی تفصیل اوگرا کے نمبر 9244300۔ 051 اور 9244044۔051 پر بھیجیں ۔ سخت کارروائی کی جائے گی۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا مصوعی بحران پیدا کرنے والے پیٹرول پمپس کی شناخت ہو گئی تو ان کے لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں گے۔

یاد رہے کہ جنوری کے آخری ہفتے میں بھی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر پنجاب کے متعدد شہروں میں پیٹرولیم مصنوعات کی سیل بند کر دی گئی تھی ، جس کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مقررہ تاریخ دو روز قبل ہی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 35 فی لیٹر کا تکلیف دہ اضافہ کردیا تھا، تاہم ابھی تک بنیادی شے کی فراہم مکمل طور پر بحال نہیں ہوئی ہے۔

پیٹرول کی عدم دستیابی اور عوام کا شکوہ

عوام کا شکوہ ہے کہ ملک میں ایک بار پھر ذخیرہ اندوز مافیا متحرک ہوگیا ہے اور حکومت ذخیرہ اندوزوں کو روکنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔ اگر حکومتی ادارے اوگرا نے 27 اور 28 جنوری کو پٹرول کا ذخیرہ کرنے والے پٹرول پمپس کو جرمانے کیے ہوتے یہ آج یہ مافیا مزید تگڑا نہ ہوتا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بعض اضلاع میں موٹر سائیکل کو محض 200 سے 300 روپے کا پٹرول دیا جا رہا ہے جبکہ گاڑی والے صارفین کو صرف 500 سے 600 روپے کا پٹرول فروخت کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں عوام اپنے روز مرہ معمولات زندگی سرانجام دینے میں متاثر ہو رہے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین ٹویٹر پر متعدد پیٹرول پمپس کی ویڈیو شیئر کی ہیں جہاں پیٹرول کے حصول کے لیے صارفین کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

متعلقہ تحاریر