آئی ایم ایف کے وفد کا آخری روز: اسلام آباد سے خبریں مثبت نہیں آرہیں
31 جنوری سے شروع ہونے والا آئی ایم ایف کا دورہ آج اختتام پذیر ہو جائے گا ، تاہم وزیراعظم ، وزیر خزانہ اور وزیر مملکت برائے خزانہ قوم کو کوئی خوشخبری سنانے میں تاحال ناکام۔

31 جنوری سے شروع ہونے والے آئی ایم ایف کے دورے کا آج آخری روز ہے ، مگر حکومت وقت کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے گول مول باتوں کے علاوہ کوئی ریلیف کی خبر نہیں سنائی جارہی ، وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ روز وفد کی صورت میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرز سے ملاقات کی مگر کچھ حاصل وصول نہیں ہوا ، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا میڈیا کو کوئی خاطرخواہ خبر نہیں دے سکیں ، جبکہ وزیر خزانہ نے حد کرتے ہوئے بزنس کمیونٹی سے ترکیہ کے زلزلہ زدگان کے لیے فنڈز کی اپیل کردی۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کی۔ ملاقات میں معاون خصوصی برائے خزانہ سمیت وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے حکام بھی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیے
پیٹرول ذخیرہ کرنے والوں کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے، مصدق ملک
ہیومن رائٹس واچ کا آئی ایم ایف سے پسماندہ پاکستانیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
وزیراعظم نے آئی ایم ایف وفد سے معاشی صورتحال پر بات چیت کی۔ شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ معاہدے پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے وفد کو پروگرام مکمل کرنے اور اہداف پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کا کہنا اس موقع پر توانائی حکام نے وزیراعظم کو نظرثانی شدہ گیس مینجمنٹ پلان پیش کیا، حکومت کی آئی ایم ایف وفد کو اعتماد بحال کرنے کیلئے ضروری اقدامات کی یقین دہانی کرائی جبکہ وزیرخزانہ نے بھی آئی ایم ایف وفد کو معاشی صورتحال سے آگاہ کیا۔
بعدازاں سہ پہر کے وقت وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاہدہ طے پایا سکتا ہے، وزیراعظم سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے فیصلوں کی منظوری لے لی۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے عام آدمی پر بوجھ نہ ڈالا جائے، بجلی ٹیرف اور ٹیکس کا زیادہ بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر ڈالا جائے گا، نئے اقدامات کا عام آدمی پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے گا۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں اب معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے ہیں۔
وزیر مملکت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مشن وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کرے گا، آئی ایم ایف کو بعض چیزوں مزید وضاحت دینی ہے۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پاکستان کی ضرورت ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عائشہ غوث پاشا نے جتنی بھی باتیں کی ہیں ایسی باتیں دیگر وزراء بھی اور وزارت خزانہ کے حکام بھی کرتے رہے ہیں مگر انہوں نے کوئی حتمی بات کی خوشخبری نہیں سنائی۔ عائشہ غوث صاحبہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد وزیر خزانہ سے ملاقات کرے گا ، وہ یہ بات ایسے کہہ رہی ہیں جیسے آئی ایم ایف کو ہماری ضرورت ہے۔
دوسری جانب گذشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ نے بزنس کمیونٹی اور کارپوریٹ سیکٹرز کے نمائندہ وفد سے خصوصی گفتگو کی ، مگر ان کا سارا فوکس ترکیہ کے زلزلہ متاثرین تھے ، وزیر خزانہ نے بزنس کمیونٹی سے ترکیہ کے زلزلہ زدگان کے لیے فنڈز کی اپیل کی۔
تبصرہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کی بزنس کمیونٹی اور کارپوریٹ سیکٹرز کے نمائندہ وفد سے گفتگو کے دوران بڑا فوکس آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر ہونا چاہتے تھا ، بزنس کمیونٹی سے مشاورت کرنی چاہیے تھی ، ان سے آئی ایم ایف سے ریلیف حاصل کرنے کے لیے مشورے لینے چاہیے تھے ، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد کا آج آخری روز ہے اور اگر معاملات طے نہ پائے تو کیا ہوگا۔ ملک پہلے ہی ڈیفالٹ کے قریب پہنچ چکا ہے اور اگر آئی ایم ایف کا وفد بھی بغیر کسی معاہدے کے چلا گیا تو ملک کا ڈیفالٹ ہونا یقینی ہے۔