لال قلعہ ریسٹورنٹ کے ٹیکس معاملات کی شفافیت پر سوالات کی بھرمار

زبیر احمد نامی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس نے لال قلعہ 2013 سے 2018 تک  کے ٹیکس ریکارڈ شیئر کرتے ہوئے ٹیکس کے معاملات کی شفافیت سے متعلق سوالات اٹھائے ہیں ، اطلاعات کے مطابق ریسٹورنٹ  انتظامیہ صارفین سے بل کی مد میں صرف کیش رقم وصول کی جاتی ہے جس عدم شفافیت ظاہر ہوتی ہے

زبیر احمد نامی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس نے کراچی کے مشہور و معروف  ریسٹورنٹ  "لال قلعہ” کے ٹیکس کے معاملات سے متعلق شفافیت پر سوال اٹھا دیا ہے ۔

چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس زبیر احمد نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ  ٹوئٹر پر ریسٹورنٹ  "لال قلعہ ” کے ٹیکس کے معاملات سے  حوالے سے شفافیت کو سامنے لایا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی سے 1595 ارب روپے کا ریکارڈ ٹیکس وصول

زبیر احمد نے لال قلعہ ریسٹورنٹ کا 2013 سے لیکر 2018 تک کا ریکارڈ بھی شیئر کی جس کے مطابق 2013 میں 2 لاکھ 62 ہزار 488 روپے ٹیکس جمع کروایا گیا ۔

زبیر احمد نے بتایا کہ لال قلعہ ریسٹورنٹ کے مالکان نے 2014  میں 7 لاکھ 51 ہزار 2025 جبکہ 2015 میں 3 لاکھ 55 ہزار 480 روپے ٹیکس جمع کروایاگیا ۔

چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کی جانب سے فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق 2016میں پونے پانچ لاکھ  اور2017  میں 5 لاکھ 41 ہزار 585 روپے ٹیکس کی مد میں دیئے گئے ۔

زبیر احمد کے پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق  لال قلعہ ریسٹورنٹ انتظامیہ نے  2018 میں 9 لاکھ 62 ہزار 237 روپے ٹیکس کی مد میں ملکی خزانے میں جمع کروائیں۔

زبیر احمد نے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے لال قلعہ کی سیلز سے متعلق شفافیت پر سوالات اٹھائیں ہیں۔کہا گیا ہے لال قلعہ میں بل صرف کیش کی صورت وصول کیے جاتے ہیں

اطلاعات کے مطابق لال قلعہ میں صارفین سے بل کی مد میں صرف کیش رقم وصول کی جاتی ہے جس کے باعث امکان موجود ہے کہ ان کے ٹیکس معاملات میں شفافیت موجود نہیں  ہے ۔

متعلقہ تحاریر