زرمبادلہ کے ذخائر میں تشویشناک کمی، آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونے پر کیا ہوگا؟

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 2 ارب 96 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے جبکہ ملک کے مجموعی ذخائر 8 ارب 53 کروڑ ڈالر ہیں تاہم آئی ایم ایف کی بروقت مدد نہ آئی تو پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا، اسلام آباد کو خوفناک دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان تجارتی کریڈٹ حاصل کرنے کے قابل نہیں رہیں گے

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی ) کے زرمبادلہ کے ذخائر  2 ارب 96 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئےجوکہ گزشتہ 10 سال کی کم ترین سطح ہے تاہم آئی ایم ایف کی بروقت امداد نہیں آئی تو خوفناک دبا ؤ کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق تین فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 17 کروڑ ڈالر بیرونی قرض ادا کیا گیا، جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 2 ارب 96 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

یہ بھی پڑھیے

دی اکانومسٹ نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیش گوئی کردی

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی بینک کے ذخائر2 ارب 96 کروڑ 30 لاکھ جبکہ نجی بینکوں کے ذخائر تقریبا 5 ارب 62 کروڑ بلین ڈالر ہیں۔ ملک کے مجموعی ذخائر 8 ارب 53 کروڑ ڈالرکی سطح پر آگئے ہیں۔

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی تشویشناک حد تک پہنچ گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف سے فوری طور پر قرضہ نہ ملنے کی صورت میں حکومتی اخراجات، درآمدات اور اقتصادی سرگرمیوں کے دردناک دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی بروقت مالی امداد کے بغیر ملک کی ایڈجسٹمنٹ کا عمل زیادہ پیچیدہ اور مشکل تر ہو جائے گا  جبکہ  دوست ممالک  اور سرمایہ کار نئی مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں ہونگے ۔

برطانوی ہفت روزہ جریدے "دی اکانومسٹ” نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ پاکستان میں موجود آئی ایم ایف کا وفد  بغیر کسی ڈیل کے چلا جائے گا جس کے بعد پاکستان اپنے خودمختار قرض پر ڈیفالٹ کرسکتا ہے۔

آئی ایم ایف کا 9واں پروگرام پاکستان کو نہ ملنے کی صورت میں ڈیفالٹ کا اثر پوری وسیع معیشت میں پھیلنے کا امکان ہے۔ برآمد کنندگان اور درآمد کنندگان تجارتی کریڈٹ حاصل کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کی معیشت نازک مرحلے پر پہنچ گئی ہے، عالمی بینک کا انتباہ

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات اسلام آباد میں مکمل ہوچکے ہیں تاہم آئی ایم ایف مشن نے پاکستان کو قرض پروگرام کی بحالی کے لیے چند پیشگی اقدامات کرنے کی شرائط رکھی ہیں۔

قرض پروگرام کی بحالی سے ملکی معیشت میں استحکام آئے گا اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بہتر ہوگی مگر ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا جس سے  عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا  جوکہ نا قابل برداشت ہوگا ۔

متعلقہ تحاریر