دس مہینے کی پی ڈی ایم حکومت نے نج کاری کا پہیہ جام کردیا
وزارت نج کاری کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق عابد بھایو کو نج کاری قلم دان 19 اپریل 2022 کو دیا گیا ، تاہم نج کاری سے متعلق آج تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔
وزارت نج کاری ، 300 دن میں کوئی بڑی پیش رفت نہ کرسکی، نج کاری کے سب سے بڑی مخالف جماعت پیپلز پارٹی کو پی ڈیم ایم حکومت نج کاری کی وزارت دی گئی، جس پر پہلے دن سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کا نج کاری کے خلاف موقف ہمیشہ سے بڑا واضح اور دوٹوک رہا ہے اور رضا ربانی ، سید خورشید شاہ اور سینیٹر مولا بخش چانڈیو کئی بار نج کاری کے خلاف پارلیمنٹ میں خطاب کرتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مجھے نااہل کروا کے جیل میں ڈالنا نواز شریف کی شرائط ہیں، عمران خان
آرمی چیف کی یو اے ای کے صدر سے ملاقات: دوطرفہ اور فوجی تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
عوام میں بھی یہ تاثر ہے کہ پیپلز پارٹی نج کاری کے خلاف ہے۔ ایسے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت نے نج کاری کی وزارت پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عابد بھیو کو دی ہوئی ہے اور وہ نج کاری کے پروگرام انتہائی سست روی سے چلا رہے ہیں اور اب تک پی ڈی ایم حکومت کے پہلے 300 دن میں نج کاری میں کوئی پیش نہ دکھا سکی۔
وزارت نج کاری کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق عابد بھایو کو نج کاری قلم دان 19 اپریل 2022 کو دیا گیا۔ 25 اپریل 2022 کو انہوں نے نج کاری پر پہلا اجلاس طلب کیا۔
19 مئی 2022 کو وزیر نج کاری نے پاکستان اسٹیل ملز کے معاملات پر ایک اجلاس کی صدارت کی۔ 26 جولائی 2022 کو عابد بھایو کو وزیر نج کاری کے ساتھ ساتھ چیئرمین نج کاری کمیشن بھی بنادیا گیا۔
27 جولائی 2022 کو بھی نج کاری کے امور سے متعلق اجلاس کیا گیا۔ 28 جولائی 2022 کو سی ڈی اے کے کنونشن سینٹر کی نج کاری سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔
5 ستمبر 2022 کو بھی عابد بھایو کی زیرصدارت اجلاس میں بھی جناح کنونشن سینٹر کی نج کاری کے امور سے متعلق اجلاس ہوا۔
3 اکتوبر 2022 کو بھی نج کاری بورڈ کا اجلاس منعقد کیا گیا۔ 25 جنوری 2023 کو وزیر نج کاری اور چیئرمین نج کاری بورڈ عابد بھایو کی زیر صدارت نج کاری بورڈ کا اجلاس منعقد کیا گیا۔
پی ڈی ایم کی حکومت کے پہلے 300 دنوں میں نج کاری کے شعبے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوسکی۔ حالیہ دنوں 31 جنوری سے 9 فروری تک آئی ایم ایف کے ساتھ نج کاری کے شعبے میں نان ٹیکس آمدن بڑھانے سے متعلق امور اور اہداف پر بھی بات چیت ہوئی۔
واضح رہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں 21 مارچ 2022 کو ایل این جی کے دو بجلی گھروں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹ کی نج کاری کے معاملات حتمی مراحل میں تھے اور اس سلسلے میں 100 ارب روپے سے زائد کی آمدن بھی متوقع تھی۔
مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتوں نے یکم جولائی 2022 کو رواں مالی سال کے لیے جو بجٹ پیش کیا ، اس میں بھی نج کاری کے ذریعے 96 ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔