شبر زیدی کی ملک کو 2 معاشی زونز میں تقسیم کرنے کی تجویز

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی طور پر دو حصوں میں یعنی نارتھ اور ساؤتھ زونز میں تقسیم کرنا ہوگا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کے لیے پاکستان کو اصل میں نارتھ اور ساؤتھ زونز میں تقسیم کرنا ہوگا ، پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے شبر زیدی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ ہم کو ہدایت دے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کراچی میں کیے گئے شبر زیدی کے خطاب کا ایک حصہ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” پاکستان کو تقسیم کرنے اور اس کے بارے میں اس قدر عامیانہ انداز میں مشورہ دینے سے پریشان ہوں۔ اللہ ہمیں ہدایت دے۔”

یہ بھی پڑھیے

برطانوی ایئرلائن ورجن اٹلانٹک کا پاکستان کیلئے پروازیں بند کرنے کا اعلان

ڈار صاحب کا بجلی کے بعد عوام کو گیس کا جھٹکا، کیا آئی ایم ایف کو مطمئن کرپائیں گے؟

صحافی حسن کاظمی نے سابق سفیر عبدالباسط کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ” جناب وہ اکنامک زونز میں تقسیم کی بات کر رہے ہیں۔ پلیز سر۔”

ان خیالات کا اظہار سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی روٹری کلب میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر سال عمرے پر ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر خرچ کردیئے جاتے ہیں ، پام آئل کی درآمد کو بند کیا جائے اور لوکل سطح پر بیچ کو پیدا کیا جائے ، ایک سال میں ہم نے تھر کول سے ایک بلین ڈالر بچائے ، اگر ہم تھرکول کو مزید ترقی دیتے ہیں تو ہمارا منافع ملتی پلائی ہوتا جائے گا۔ فارن ایئرلائنز کو پاکستان میں بین کردیا جائے۔

سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی طور پر دو حصوں میں یعنی نارتھ اور ساؤتھ زونز میں تقسیم کرنا ہوگا ، نارتھ لوکل اشیائے ضروریہ کی پروڈکشن کرے گا ، اور ساؤتھ جو پروڈیوس کرے گا اس کو ایکسپورٹ کیا جائے ، کبھی کسی علاقے کی جیوگرافک پوزیشن تبدیل نہیں ہوتی ، کراچی کراچی میں ہی رہے گا ، پولیٹیکل اینٹیٹی (سیاسی سرحدیں) تبدیل ہو سکتی ہے ، ہو جائے اگر ہوتی ہے ، پہلے جرمنی کے دو حصے تھے ، بھارت بھی متحدہ بھارت تھا ، پھر تقسیم ہو گیا ، بنگلادیش کا پرانا نام پاکستان تھا۔ کوئی آسمان نہیں گرے تھا۔

ان کا کہنا تھا پاکستان کے مسائل کا اصل حل یہ ہے کہ آپ پاکستان کو اصل میں نارتھ اور ساؤتھ زونز میں تقسیم کردیں ، پاکستان کے قرضے ختم کرنے کا پھر ایک ہی طریقہ رہ جاتا ہے کہ آپ پاکستان کے اسٹیٹ کی زمین کو فروخت کردیں ، اسٹیٹ لینڈ اتنی زیادہ ہے کہ آپ اپنا قرض چار مرتبہ ادا کرسکتے ہین۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور میں ایک سیمینار تھا وہاں آئی ایم ایف کی ایک خاتون آئی ہوئی تھیں انہوں نے بتایا کہ لاہور کی کل زمین کا 82 فیصد گورنمنٹ کے پاس ہے۔

متعلقہ تحاریر