ترسیلات زر16 ارب سے کم ہوکر 2 ارب ڈالر ہوگئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ محدود ہوا
اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ سات ماہ میں ترسیلات زر16 ارب ڈالر سے کم ہوکر ایک اعشاریہ 98 ارب ڈالرتک رہ گیا ہے جبکہ جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 90 فیصد کم ہو کر 242 ملین ڈالر تک محدود ہوگیا جوکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں ساڑھے11 ارب ڈالر تھا
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جنوری میں90 فیصد کم ہوکر 242 ملین ڈالر تک محدود ہوگیا تاہم گزشتہ سات ماہ میں ترسیلات زر16 ارب ڈالر سے کم ہوکر ایک اعشاریہ 98 ارب ڈالر تک رہ گیا ہے ۔
اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق، جاری درآمدی پابندیوں اور ادائیگیوں کے توازن کے بحران کے باوجود پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جنوری میں 90 فیصد کم ہو کر2 24 ملین ڈالر ہوگیا ۔
یہ بھی پڑھیے
عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کے ڈیفالٹ کا حقیقی امکان ظاہر کردیا
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 2.47 بلین ڈالر تھا جس میں 90 فیصد کمی آئی ہے، دسمبر کے 0.29 بلین ڈالر سے 16.55 فیصد کم ہوا۔
Current Account Deficit (CAD) recorded $ 0.2 billion in Jan 2023 against a deficit of $2.5 billion in Jan 2022. https://t.co/q3LNv3HgLshttps://t.co/Od8ikVvpBF pic.twitter.com/C3v9k4pZDb
— SBP (@StateBank_Pak) February 20, 2023
اعداو شمار کے مطابق جولائی تا جنوری کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 67 فیصد کم ہوا جوکہ 3 اعشاریہ 79 ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں خسارہ 11 اعشاریہ 55 ارب ڈالر تھا۔
دوسری جانب ترسیلات زر میں بھی زبر دست کمی دیکھی گئی ہے۔ موجودہ حکومت کے گزشتہ سات ماہ میں ترسیلات زر16 ارب ڈالر سے کم ہوکر ایک اعشاریہ 98 ارب ڈالر تک رہ گیا ہے ۔
اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق جنوری میں ترسیلات زر 1.98 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی جوکہ گزشتہ سال جنوری کے مقابلے میں 13 فیصد جبکہ دسمبر 2022 کے مقابلے میں 10 فیصد کم ہے ۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے وطن بھیجے گئے ترسیلات زر کا بہاؤ گزشتہ 32 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ جنوری 2023 میں سرکاری چینلز کے ذریعے 2 بلین ڈالر سے کم ترسیلات زر موصول ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
جنوری میں بیرون ملک سے ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی
مجموعی طور پرمالی سال 2023 کے پہلے سات مہینوں (جولائی سے جنوری) میں ترسیلات زر گزشتہ سال کی اسی مدت میں18ارب ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد کم ہو کر 16 ارب ڈالر رہ گئیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر میں 25 سے 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ یورپی ممالک سے ترسیلات زر کی موصولی کم ہوئی تاہم امریکا اور برطانیہ سے اس میں بہتری دیکھنے میں آئی۔