پنجاب میں برآمدی صنعتوں کی بندش سے 10ملین افراد بے روزگار ہوجائینگے
اپٹما نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے 10 ملین افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹ کو مکمل بندش سے روکا جائے کیونکہ ملک پنجاب میں صنعتی نظام ختم کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے وزیراعظم شہباز شریف کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایکسپورٹ کی بندش سے صنعتیں بند ہوجانے سے ایک کروڑ ملازمین بے روزگار ہوجائیں گے۔
پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے وزیراعظم کو خط لکھ کر پنجاب میں برآمدی صنعت کی بندش کو روکنے کے لیے مدد طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹ کی بندش سے صنعتیں بند ہوجائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے
حکومتی پالیسیز سے پنجاب میں ٹیکسٹائل صنعت مکمل طور پر بند ہوجائے گی، اپٹما
اپٹما کے خط میں متن کہا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف فوری طور ملکی برآمدات اور روزگار کے تحفظ کیلئے آگے آئیں کیونکہ ملک پنجاب میں صنعتی نظام ختم کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ۔
ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے خط میں وزیراعظم شہباز شریف سے کہا ہے کہ ملک کی ایکسپورٹ کو مکمل بندش سے روکا جائے ورنہ اس سے مزید 10 ملین سے افراد اپنا روزگار کھو بیٹھے گے ۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے دباؤ پر ریجنلی کمپیٹیٹو انرجی ٹیرف واپس لے لیا ہے۔ ملک بھر کی ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے گیس کی یکساں قیمت لاگو کی جائے ۔
اپٹما کے مطابق پاکستان میں EOUs کے لیے بجلی کے علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف (RCET) کو معطل کرنے کا فیصلہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو، خاص طور پر پنجاب میں، ملک اور خطے کے اندر غیر مسابقتی بنا دے گا۔
پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے خط میں کہا گیا ہے کہ اس سے خاص طور پر پنجاب کی صنعتوں کو نقصان ہوتا ہے۔ پنجاب اور سندھ میں بجلی کی موثر قیمتوں کے درمیان قیمت کا فرق 3.65 گنا سے زیادہ ہے ۔
اپٹما کے مطابق سندھ میں EOUs $4/MMBtu میں فراہم کی جانے والی گیس سے 11 روپے/kWh پر بجلی پیدا کر سکتے ہیں جبکہ پنجاب کو گیس/RLNG $9/MMBtu پر ملتی ہے۔
یہ بے ضابطگی پنجاب میں قائم EOUs کو گیس/RLNG کی وقفے وقفے سے سپلائی سے مزید بڑھ گئی ہے جو اگست، ستمبر اور اکتوبر 2021 کی اوسط کھپت کی بنیاد پر کبھی کبھی صفر، 25 فیصد سپلائی اور 50 فیصد سپلائی رہی ہے۔
اپٹما کے مطابق ان حالات میں، پچھلے کچھ مہینوں میں پہلے سے ہی ختم ہونے والی ملازمتوں کے علاوہ، جلد ہی مزید بڑی چھانٹییں ہوں گی جس کے نتیجے میں پنجاب میں 10 ملین سے زائد مزدور بے روزگار ہو جائیں گے۔