سی ای او حیسکول پیٹرولیم کی گرفتاری سے کمپنی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ ضمانت کی منسوخی کے بعد سی ای او عقیل احمد خان سمیت متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے تاہم بورڈ نے چیف فنانشل آفیسر عماد الدین کو اس مسئلے کے حل ہونے تک سی ای او کا اختیار استعمال کرنے کا اختیار دے دیا ہے

حیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ کے چیف ایگزیٹو آفیسر (سی ای او ) عقیل احمد خان کی گرفتاری سے کمپنی کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بورڈ نے سی ایف او عماد الدین کو قائم مقام کے اختیارات تضویض کردیئے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج ( پی ایس ایکس) کو بھیجے گئے نوٹس میں گیا ہے کہ ٹرائل جج کی جانب سے ضمانت سے انکار کے بعد چیف ایگزیٹو آفیسر (سی ای او ) عقیل احمد خان سمیت متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
آئل کمپنیز کا بغیر تعطل سپلائی کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ
حیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ کے چیئرمین سر ایلن ڈنکن ٹرائل جج نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی انکوائری میں سی ای او عقیل احمد خان سمیت متعدد افراد کی ضمانت کی درخواستیں خارج کی ہیں ۔
کمپنی چیئرمین سر ایلن ڈنکن کے مطابق عدالت انہیں بعد از گرفتاری ضمانت دے سکتی ہے۔ بورڈ نے چیف فنانشل آفیسر عماد الدین کو اس مسئلے کے حل ہونے تک سی ای او کا اختیار استعمال کرنے کا اختیار دیا ۔
کمپنی بیان میں کیس کے حوالے سے کوئی خاص تفصیلات نہیں بتائی گئیں ہیں۔ حیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ کمپنی 2018 سے اپنے مالیاتی کھاتوں میں غلط اندراجات کرنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
ایف آئی اے نے2021 میں ہولڈنگ کمپنی کے اکاؤنٹ پر بینکوں میں ہونے والے نادہندگان کی باقاعدہ انکوائری شروع کی۔ انکوائری ان افراد پر مرکوز ہے جو ہولڈنگ کمپنی کے لیے کام کررہے ہیں۔
جنوری 2022 میں باضابطہ ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس کے بعد 32 افراد کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ہائی کورٹ میں ابتدائی چالان پیش کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
54 ارب روپے کی منی لانڈرنگ، حیسکول کے بانی گرفتار
حیسکول پیٹرولیم شدید مالی بحران کا شکار ہے اور قرضے آسمان کو چھو رہے ہیں، جس سے اس کے حصص کی قیمت چار سال پہلے 300 روپے سے کم ہو کر اب 5.55 روپے سے کم ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں ایف آئی اے نے حیسکول کے بانی ممتاز حسن کو54 ارب روپے کے گھپلے میں گرفتارکیا تھا۔اطلاعات کے مطابق اس اسکینڈمیں ملوث دیگر 30 افراد کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔









