وزارت توانائی کی دو کمپنیز کی قانونی جنگ؛ سوئی نادرن پر 24 ارب روپے جرمانہ
ایک برطانوی عدالت نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل ) کے خلاف لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربیٹریشن کے 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالرکے ثالثی کے فیصلے کو برقرار رکھا، حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تنازعہ اکتوبر 2019 میں ایل سی آئی اے پہنچا تھا

برطانوی عدالت نے کورٹ آف انٹرنیشنل آربیٹریشن نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل ) کے خلاف 24 ارب روپے (8 کروڑ 80 لاکھ ڈالر) کے ثالثی کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
ایک برطانوی عدالت نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل )کے خلاف لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربیٹریشن (ایل سی آئی اے) کے 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالرکے ثالثی کے فیصلے کو برقرار رکھا ۔
یہ بھی پڑھیے
پیٹرولیم بحران کے 9 ماہ بعد ندیم بابر عہدے سے سبکدوش
وزارت توانائی کے تحت کام کرنے والی دو کمپنیز گزشتہ 3 سال سے برطانوی عدالتوں میں مدمقابل ہیں۔ ایس این جی پی ایل وزارت توانائی پیٹرولیم ڈویژن جبکہ این پی پی ایم سی ایل پاور ڈویژن کے تحت کام کرتا ہے ۔
وزارت توانائی کی دونوں کمپنیز کے درمیان تنازعہ ایل این جی کی فراہمی سے متعلق ہے۔ ایس این جی پی ایل کی جانب سے این پی پی ایم سی کے پاور پلانٹس کو ایل این جی کی تاخیر سے فراہمی کا معاملہ تھا۔
ان دونوں منصوبوں میں ایک جھنگ میں حویلی بہادر شاہ پلانٹ ہے اور دوسرا منصوبہ شیخوپورہ میں بلوکی پلانٹ ہے، ان پلانٹس میں مجموعی طور پر 2 ہزار400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔
وزارت توانائی کے پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن اور وزارت خزانہ، تحریک انصاف کی حکومت کے دوران اپنے اندرونی تنازعات کو وزارتوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے حل نہیں کرسکے تھے ۔
وزارت توانائی کی دونوں کمپنیز کا تنازعہ اکتوبر2019 میں لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربیٹریشن میں پہنچا تھا۔ کمپنیوں نے وکلاء کی فیس، عدالتی فیس اور دیگر اخراجات کیلئے غیرملکی کرنسیوں میں ادائیگیاں کرتی رہی ۔