گورنر اسٹیٹ بینک کا آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہونے کا دعویٰ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے جلد آئی ایم ایف سے معاہدے کی نوید سناتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 30 کروڑ ڈالر ہوگئے ہیں جبکہ جون تک اس میں مزید اضافہ ہوجائے گا

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف ) سے جلد اسٹاف لیول معاہدہ طے پاجانے کی نوید سنا دی ہے ۔

سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گورنراسٹیٹ بینک  جمیل احمد نے کہا کہ  آئی ایم ایف سے معاہدہ جلد ہو جائے گا ۔

یہ بھی پڑھیے

اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی ایک اور نئی تاریخ دے دی

ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ  کے اجلاس میں اسٹیٹ بینک پاکستان(ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد  کی جانب سے  شرکاء کو معاشی حوالے سے بریفنگ دی  گئی ۔

مرکزی بینک کے گورنر نے بتایا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف )  سے اسٹاف لیول معاہدہ جلد ہو جائےگا، معاملات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں ۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ  آئی ایم ایف سے معائدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاملات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

قائمہ کمیٹی کوبریفنگ میں  گورنر نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جبکہ 30 جون تک زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں ڈیڑھ ارب ڈالر اضافہ ہوا ہے جس سے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے  ذخائر 4 ارب 30 کروڑ ڈالر ہوگئے ۔

مرکزی بینک کے گورنر نے کہا کہ مالی ذخائر پر دباؤ بیرونی فنانسنگ کی کمی سے ہے جبکہ آئی ایم ایف کے جائزے میں تاخیر کی وجہ سے بیرونی فنانسنگ رک گئی ہے۔

جمیل احمد نے کہا کہ قرضوں کی واپسی کی وجہ سے مالی ذخائر میں کمی ہوئی ہے تاہم اب آئی ایم ایف سے معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف سے قرضوں کا حصول اور بین الاقوامی طاقتیں، سینیٹر رضا ربانی نے سنگین سوالات اٹھا دیئے

ان کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہےجوکہ گزشتہ مالی سال ترسیلات زر31 ارب ڈالر سے زائد تھیں تاہم رواں سال 29 ارب ڈالر کا تخمینہ ہے۔

گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مہنگائی سے متعلق کہا کہ ملک بھر میں مہنگائی کا دباؤ 2 سے تین ماہ تک برقرار رہے اوررواں سال اوسط مہنگائی 26.5 فیصد ہوگی۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ حکومت نے ڈالرز کی سمگلنگ کو روکنا ہے ۔ ڈالر کی سمگلنگ کی جارہی ہے اور نوزائیدہ بچوں کو اسمگلنگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر