آئی ایم ایف کا قرض اس ہفتے بھی نہیں آئے گا، اسحاق ڈار اپنے وعدے سے پھر گئے

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت سے متعلق دیوالیہ ہونے کے پروپیگنڈے میں کوئی صداقت نہیں ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ میثاق معیشت کریں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے سے متعلق پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ کب ہوگا، کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن اس ہفتے نہیں ہوگا۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں گمراہ کن ہیں، پاکستان کی ترقی میں عالمی بینک کے کردار کو سراہتے ہیں۔ اپنے ترقیاتی شراکت داروں کا شکر گزار ہوں، اس سیمینار کی اہمیت اس لئے بھی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت آئندہ بجٹ کی تیاری کا آغاز کرے گی، حکومت کو وراثت میں ملے بحرانوں کا سامنا ہے، حکومت خسارے پر قابو پانے اور معیشت کو درست سمت پر گامزن کرنے میں کوشاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹاک مارکیٹ میں معمولی تیزی مگر ڈالر مہنگا ہوا، سونے کے ریٹ جاری نہیں ہوئے

گورنر اسٹیٹ بینک کا آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہونے کا دعویٰ

اسحاق ڈار نے کہا کہ چند سالوں میں مالیاتی بدانتظامی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بحران کا شکار ہوئی، 2016-17 میں پاکستانی معیشت دنیا کی 24 ویں معیشت تھی، 2018 میں عالمی اداروں نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے دوسرا بہترین ملک قرار دیا تھا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کیپٹلائزئشن کو گزشتہ چند سالوں 74 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 2018 سے 2022 تک فی کس آمدنی میں صرف 30 ڈالر کا اضافہ ہوا، 2013 سے 2018 تک فی کس آمدنی 379 ڈالر سے 1068 ڈالر رہی۔ ملک پر قرضوں کا حجم 25 ہزار ارب روپے تھا اور 55 ہزار ارب تک پہنچ گیا، اتحادی حکومت نے قرضوں پر ادائیگیاں کی۔ قرضوں کی ادائیگی نہ کرتے تو ترقیاتی شراکت داروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے کی یقین دہانیوں کو موجودہ حکومت نے پورا کیا، پاکستان نے ایک ہی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا ہے جو کہ 2016 میں ہوا، ڈکٹیٹرز نے بھی اپنے دور میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے فنڈز کی ضرورت تھی، پاکستان سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 3200 ارب روپے اپنے وسائل سے خرچ کرے گا،

وزیر اعظم نے حال ہی میں کفایت شعاری کا اعلان کیا ہے، جس کے مطابق وزرات خزانہ نے ضروری نوٹیفیکیشن جاری کردیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت سے متعلق بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے، پاکستانی معیشت سے متعلق دیوالیہ ہونے کے پروپیگنڈے میں کوئی صداقت نہیں ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ میثاق معیشت کریں، اس میثاق معیشت میں کوئی بھی تبدیلی نہ کرے، سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے میثاق معیشت کو خوش آمدید کہتا ہوں۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم جن عہدوں پر ہیں امین ہیں عوام اور اللّٰہ کو جوابدہ ہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کا اہم ترقیاتی پارٹنر ہے۔ نئے بجٹ میں ملک میں معشیت کو استحکام دینا چاہتے ہیں، نئے بجٹ میں عوام کے لیے چیلنجز کم کرنا چاہتے ہیں۔ موجودہ مشکل وقت سے بھی جلد گزر جائے گا، موجودہ معاشی ٹیم سخت محنت کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی تجربات کے مقابلے میرے لیئے یہ زیادہ مشکل حالات ہیں، زرعی پیداوار میں اضافے، توانائی شعبے میں اصلاحات کیلئے کئی فیصلے کیئے ہیں، پاور سیکٹر کو اسٹرکچرل اصلاحات کے زریعے ٹھیک کرنا ہوگا، بجلی کی پیداواری لاگت 3 ہزار ارب روپے ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ صرف 1600 ارب روپے کے قریب وصولی ہورہی ہے۔ بطور ملک اور قوم آگے بڑھنے کے قابل ہوگئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ اس ہفتے بھی نہ ہونے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کو مطمئن کردیا ہے، چند دنوں میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ اس ہفتے معاہدہ ہوجائے گا، میں نے چند دن کہا ہے اس ہفتے کا نہیں کہا ہے۔

متعلقہ تحاریر